• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 608138

    عنوان:

    بیرون ملک رہتے ہوئے شوہر کی وفات پر اپنے ملک واپس آکر عدت کرنا

    سوال:

    عرض خدمت ہے کہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین اور مفتیانِ عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں۔ ایسی عورت جو لاولد ہے اور شوہر کے ساتھ بیرون ملک اکیلی رہتی ہے جہاں اسکا کوئی محرم بھی نہیں رہتا اور وہ دونوں حال ہی میں ملک واپسی کے کاغذات ٹکٹ وغیرہ مکمل کرا لیتے ہیں اسی دوران شوہر کا انتقال ہوگیا تو وہ عورت عدت وہیں رہکر کرے یا ملک واپسی اُسکے لئے جائز ہے جب کہ دوسرا کوئی محرم بھی اُسکے پاس نہیں ہے ۔ رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 608138

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:248-175/H-Mulhaqa=5/1443

     صورت مسئولہ میں اگر عورت کے لیے بیرون ملک جہاں وہ اپنے شوہر کے ساتھ رہتی تھی ، عدت گذارنا ممکن ہے تو وہ وہیں، اُسی مکان میں عدت گذارے، جس میں وہ شوہر کے ساتھ رہتی تھی، اور جب عدت پوری ہوجائے تو اپنے ملک واپس آئے، بلا سخت ضرورت ومجبوری دوران عدت اپنے ملک واپسی کا سفر نہ کرے۔

    مستفاد: (ومعتدة موت تخرج في الجدیدین وتبیت) أکثر اللیل (في منزلھا)؛ لأن نفقتھا علیہا فتحتاج للخروج، حتی لو کان عندھا کفایتھا صارت کالمطلقة، فلا یحل لھا الخروج، فتح (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطلاق، باب العدة، فصل في الحداد، ۵: ۲۲۴، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۱۰: ۳۶۴، ۳۶۵، ت: الفرفور، ط: دمشق)

    (أبانھا أو مات عنھا في سفر) ولو في مصر ……أو (کانت في مصر) أو قریة تصلح للإقامة (تعتد ثمة) إن لم تجد محرماً اتفاقاً، وکذا إن وجدت عند الإمام (ثم تخرج بمحرم) إن کان (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطلاق، باب العدة، فصل في الحداد، ۵: ۲۲۷ - ۲۲۹، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۱۰: ۳۷۱ - ۳۷۴، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔

    قولہ: ”تصلح للإقامة“: بأن تأمن فیھا علی نفسھا ومالھا وتجد ما تحتاجہ (رد المحتار)۔

    قولہ: ”وقالا: إن کان معھا محرم “: وھو قول أبي حنیفة أولاً، وقولہ الآخر أظھر، انتھی فتح وکافي (حاشیة الشلبي علی التبیین، کتاب الطلاق، باب العدة، فصل في الإحداد، ۳: ۳۸، ط: المکتبة الإمدادیة، ملتان)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند