• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 59926

    عنوان: عورتوں كے مجمع میں بے پردہ تقریر كرنا

    سوال: ایک شخص غیر محرم عورتوں کے مجمع میں کرسی پر بیٹھ کر بغیر پردہ کے دین کی باتیں بیان کرتاہے اور اس کا یہ دعوی ہے کہ عورتوں کا چہرہ پردے میں داخل نہیں ہے ، کیا بلاکسی حجاب کے عورتوں کے سامنے بیان کرنا شرعاً صحیح ہے ؟ اور اس کا یہ دعوی کہ عورتوں کا چہرہ پردے میں داخل نہیں ہے،درست ہے؟ براہ کرم، قرآن وحدیث کی روشنی میں تفصیلی جواب دیں۔

    جواب نمبر: 59926

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 914-740/D=9/1436-U مذکورہ طریقے پر دین کی باتیں بیان کرنا درست نہیں ہے، عورتوں کا پردہ کے پیچھے ہونا ضروری ہے، چہرہ بھی پردہ میں داخل ہے۔ وَإِذَا سَأَلْتُمُوہُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوہُنَّ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ (احزاب ۵۳) اور جب تم ان (حضرت صلی اللہ علیہ وسلم) کی بیویوں سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے باہر سے مانگا کرو، یہ بات تمھارے دلوں اور ان کے دلوں کے پاک رکھنے کا عمدہ ذریعہ ہے۔ جب پردہ کی آڑ سے سامان لینے کا حکم ہے تو نامحرم کے روبرو آنا حرام ہونا بھی اس سے معلوم ہوا۔ دوسری جگہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ”یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لِأَزْوَاجِکَ وَبَنَاتِکَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِینَ یُدْنِینَ عَلَیْہِنَّ مِنْ جَلَابِیبِہِنَّ’‘ (احزاب: ۵۹) اے پیغمبر کہہ دیجیے اپنی بیویوں سے اور اپنی صاحبزادیوں سے اور دوسرے مسلمانوں کی عورتوں سے بھی کہہ دیجیے کہ (سرسے) نیچی کرلیا کریں ابنے (چہرہ کے) اوپر تھوڑی سے اپنی چادریں۔ اس میں حکم ہے کہ اپنی چادر کا پلہ اپنے چہرہ پر لٹکالیں تاکہ چہرہ کسی کو نظر نہ آئے، ظاہر ہے کہ اس تصریح کے بعد اس بات کے کہنے کی کب گنجائش ہے کہ چہرہ چھپانا فرض وواجب نہیں، نص قطعی سے چہرہ چھپانے کی صراحت ہے۔ حضرت مفتی محمد شفیع صاحب رحمة اللہ علیہ احکام القرآن میں فرماتے ہیں کہ یہ آیت اس بات پر دلالت کررہی ہے کہ جو ان عورتوں کو یہ حکم ہے کہ وہ گھر سے نکلنے کے وقت اجنبی مردوں سے اپنا چہرہ چھپالیں، فی ہذہ الآیة دلالة علی أن المرأة الشابة مامورة بستر وجہہا من الأجنبین۔ یہ حکم جو ان اور میانہ عمر کی عورتوں کے لیے ہے، کیونکہ بوڑھی عورتوں کے حق میں کچھ تخفیف ا س باب میں دوسری آیات میں دی گئی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند