معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 600881
طلاق رجوع میں عورت کی رضا مندی کے بغیر رجوع ہوسکتا ہے یا نہیں؟
جواب نمبر: 60088114-Nov-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 274-199/B=03/1442
اگر شوہر نے طلاق صریح الفاظ میں ایک یا دو مرتبہ دی ہے تو وہ عدت کے اندر رجعت کرسکتا ہے بیوی راضی ہو یا نہ ہو۔ اس میں بیوی کی رضامندی شرط نہیں ہے۔ بیوی کی رضامندی کے بغیر بھی رجعت صحیح ہو جاتی ہے۔ چنانچہ ہدایہ شرح بدایہ میں ہے وإذا طلق الرجل امرأتہ تطلیقة رجعیة أو تطلیقتین ولہ ان یراجعہا فی عدتہا ”رضیت بذلک او لم ترض“ (ج: ۲/ ۳۷۳)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
مظاہر اگر ساٹھ روزے کی استطاعت نہ رکھے تو کیا مدرسے میں رقم دے دینا کافی ہے ؟
11005 مناظرمهرباني فرماكر
قلع ليني كا طريقه
لكهين. ميري دختر كي شادي هوكر تين
سال هوئ ليكن اسكا شوهر اسكى كفالت
بلكل نهين كرتا اور رات كو اكثرغائب
رهتا اور بد سلوكي كرتا . اب دس
مهينون سي دونون عليحده ره رهئ هين
كيون كه شوهر بيرون ملك مين هى. ليكن
وه بيوي كي كوئى ذمه داري نهين
برداشت كرتا. اسليى ميري دختر قلع لينا
جاهتي هى. مهرباني فرماكر من درجه
ذيل سوالون كئ همين جواب ديجي ؟
سوال 1: كيا قلع ليني كيليئ شوهر كي
منظوري اور رضاء مندي اور دستخط ضروري
هين يا اسكو صرف اطلاع ديدينا كافي
هئ؟ سوال 2: شوهر
كي اجازت ضروي هو اور وه اجازت نه دي تو ايسي صورت مين كيا كيا جائ ؟ سوال 3: دونو
ميان بيوي دس ماه سئ عليحده ره رهى هين كيا قلع لينئ كى بعد ميري دختر كو
دوسري شادي كيلئ عدت كي معياد مكمل كرنا ضروري اور لازم هئ يا اسكي ضرورت
نهي هئ اور دوسري شادي قلع ليني كئ فوراَ بعد كرد يجاسكتئ هئ؟ مهرباني
فرماكر ان سوالون كئ جواب جلد ارسال فرمائين في امان الله محمد خان ? سعودي
عرب
میرا مسئلہ یہ ہے کہ میری شادی ۲۰۰۳ء میں شاہ خالد نامی آدمی سے ہوئی تھی۔ جس دن نکاح تھا اس دن صبح ہی سے حق مہر کا جھگڑا شروع ہوگیا کہ میرے شوہر نے سونے کا سیٹ جس کی مالیت مقرر کردہ مہر سے دو گناکم تھی، دینے کو کہا۔۔۔ جب مفتی صاحب جنھوں نے میرا نکاح پڑھایا انھوں نے اصرار کیا کہ یہ مہر کم ہے اس لیے آپ باقی پیسہ دیں گے۔ مہر میرے شوہر نے خود مقرر کیا اور راضی نامہ ہونے کے بعد نکاح کا اعلان کیا گیا۔ نکاح کے بعد وہ سیٹ اس نے شادی کے دوسرے دن میری الماری توڑ کر نکال کیا کہ یہ میرا ہے۔ میں تم کو مہردے دوں گا۔ جس پر میں خاموش رہی۔ شوہر کچھ کام نہیں کرتا تھا۔ مجھے کبھی اس بات کا سکون نہیں ملا۔ سارا دن سونا اور رات اٹھ کر بات بات پرجھگڑا کرنا ۔ کہ اپنے ماں باپ سے کہو کہ یہ دیں وہ دیں۔ میں اپنے ماں باپ سے کچھ نہیں مانگتی تھی۔ مگر جب وہ کچھ لے کے دیتے وہ مجھ سے چھین لیتا۔ میں اپنے شوہر کے پاس چھ مہینہ رہی۔ آئے دن جھگڑا فساد ایک گھر میں ہم دونوں کا رہنا عذاب ہوگیا۔ اس لیے میں وہ گھر بھی چھوڑ آئی۔ میں اب اس شخص کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی۔ وہ چار سال سے ایک دفعہ بھی مجھ سے نہ تو ملنے آیا نہ فون کیا۔ ہم نے اس کا بہت پتہ لگانے کی کوشش کی مگر اس کی بہن کے گھر سے بھی اس کا کچھ پتہ نہیں چلا۔ پچھلے سال میں نے خلع کے لیے عدالت میں فائل جمع کروائی جس کو آٹھ مہینہ ہوگئے ہیں۔ اس کو بار بار بلایا جارہا ہے نہ وہ حاضر ہوتاہے نہ ہی چھوڑتا ہے۔ اب بتائیے اس صورت میں کیا کروں؟ نہ ہی وہ لے جاتا ہے نہ چھوڑتا ہے۔ کیا میرے لیے اس سے چھٹکارے کا کوئی راستہ نہیں؟ خدارا میری مدد کیجئے اس معاملے میں۔ مجھے اب اپناڈر لگنے لگا ہے کہ میں گناہ میں نہ پڑ جاؤں۔ آپ سمجھ سکتے ہیں اس بات کو۔
2344 مناظرفوزیہ
کو انور نے ایک سانس میں تین بار طلاق، طلاق، طلاق، کہا۔ اس وقت فوزیہ اپنے پیٹ سے
تھی اس کا ساتواں مہینہ چل رہا تھا وہاں پر کوئی گواہ موجود نہیں تھا مگر انور
صاحب نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر اسے طلاق کہا (ان کا طلاق ہوا یا نہیں)؟ اب انور صاحب
پھر سے فوزیہ کو اپنے ساتھ رکھنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے وہ اسے حلالہ کرنے کو
کہہ رہے ہیں۔ میں بس انتا جاننا چاہتا ہوں کہ اگر غصہ میں گوئی شخص اپنی بیوی کو
طلاق کہہ دے اور بعد میں اس کو ایسا لگے کہ نہیں مجھ سے غلطی ہوئی ہے اور میں پھر
سے اپنی بیوی کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں تو ان کو کیا کرنا چاہیے اورشریعت کے حساب سے
ان کو کیا کرنا چاہیے (اب انور اور فوزیہ کو ساتھ میں رہنے کے لیے کیا کرنا
چاہیے)؟ برائے کرم اس مسئلہ کا صحیح حل بتائیں۔
طلاق
و خلع کے بعد چھوٹے بچوں کا کیا ہوگا؟
میری
جون 2006میں شادی ہوئی، تین مہینہ کے بعد میں نے بڑوں کی موجودگی میں اس عورت کو
طلاق دے دیا۔اس وقت سے لے کر آج تک میں ایک مناسب دلہن کی تلاش میں ہوں۔لیکن میں
شادی نہیں کرپارہا ہوں۔ کن وجوہات کی بناء پر مجھ کو نہیں معلوم۔ برائے کرم اس
معاملہ کو دیکھیں اور میری رہنمائی فرماویں۔ میری ماں کا نام زبیدہ بیگم ہے۔