• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 17900

    عنوان:

    فوزیہ کو انور نے ایک سانس میں تین بار طلاق، طلاق، طلاق، کہا۔ اس وقت فوزیہ اپنے پیٹ سے تھی اس کا ساتواں مہینہ چل رہا تھا وہاں پر کوئی گواہ موجود نہیں تھا مگر انور صاحب نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر اسے طلاق کہا (ان کا طلاق ہوا یا نہیں)؟ اب انور صاحب پھر سے فوزیہ کو اپنے ساتھ رکھنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے وہ اسے حلالہ کرنے کو کہہ رہے ہیں۔ میں بس انتا جاننا چاہتا ہوں کہ اگر غصہ میں گوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق کہہ دے اور بعد میں اس کو ایسا لگے کہ نہیں مجھ سے غلطی ہوئی ہے اور میں پھر سے اپنی بیوی کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں تو ان کو کیا کرنا چاہیے اورشریعت کے حساب سے ان کو کیا کرنا چاہیے (اب انور اور فوزیہ کو ساتھ میں رہنے کے لیے کیا کرنا چاہیے)؟ برائے کرم اس مسئلہ کا صحیح حل بتائیں۔

    سوال:

    فوزیہ کو انور نے ایک سانس میں تین بار طلاق، طلاق، طلاق، کہا۔ اس وقت فوزیہ اپنے پیٹ سے تھی اس کا ساتواں مہینہ چل رہا تھا وہاں پر کوئی گواہ موجود نہیں تھا مگر انور صاحب نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر اسے طلاق کہا (ان کا طلاق ہوا یا نہیں)؟ اب انور صاحب پھر سے فوزیہ کو اپنے ساتھ رکھنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے وہ اسے حلالہ کرنے کو کہہ رہے ہیں۔ میں بس انتا جاننا چاہتا ہوں کہ اگر غصہ میں گوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق کہہ دے اور بعد میں اس کو ایسا لگے کہ نہیں مجھ سے غلطی ہوئی ہے اور میں پھر سے اپنی بیوی کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں تو ان کو کیا کرنا چاہیے اورشریعت کے حساب سے ان کو کیا کرنا چاہیے (اب انور اور فوزیہ کو ساتھ میں رہنے کے لیے کیا کرنا چاہیے)؟ برائے کرم اس مسئلہ کا صحیح حل بتائیں۔

    جواب نمبر: 17900

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب):384tb=2517-1/1431

     

    جب انور نے صریح الفاظ میں اپنی بیوی کو تین بار طلاق طلاق طلاق کہہ دیا تو یہ تینوں طلاقیں واقع ہوکر مغلظہ ہوگئیں۔ کرر لفظ الطلاق وقع الکل (در مختار) طلاق حمل کی حالت میں بھی واقع ہوجاتی ہے۔ اورغصہ کی حالت میں بھی واقع ہوجاتی ہے۔ اب حلالہ شرعی کے بغیر بیوی کو اپنی زوجیت میں لانے کی کوئی اور صورت نہیں۔ حلالہ کے بعد اس کو اپنی زوجیت میں رکھ سکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند