معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 32849
جواب نمبر: 3284901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 1032=625-7/1432 صورت مسئولہ میں اگر آپ نے بعینہ یہی الفاظ کہے ہیں، بیوی اور موقع پر موجود حضرات اسی کی گواہی دیتے ہیں تو آپ کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی کیونکہ یہ وعدہٴ طلاق ہے اور وعدہٴ طلاق سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میری سالی اپنے شوہر سے چھ سال سے بالکل الگ رہ رہی ہے۔کیا ان کے بیچ طلاق خود بخود ہوگئی ہے اگر نہیں تو کتنے سال بعد؟
2269 مناظرمیں
شادی شدہ ہوں، ایک لڑکا ایک لڑکی ہے۔ شادی کو سولہ سال ہوگئے ہیں ،لیکن ہمیشہ میری
بیوی بار بار مجھ سے جھگڑا کرکے اپنی ماں کے گھر چلی جاتی ہے۔ کئی بار سمجھایا،
پیار سے ڈرا دھمکا کر، لیکن ہمیشہ آتی ہے او رتین چار مہینے رہنے کے بعد کوئی نہ
کوئی الزام لگا کر چلی جاتی ہے۔ میں نے اللہ کا خوف بھی دلایا، لیکن سمجھ میں اس
کے نہیں آتا۔ اس کی ممی اسے اپنے گھر میں پناہ دیتی رہتی ہے۔ ایک اوراس کی چھوٹی
بہن ہے اس کا آدمی اس کے ساتھ سسرال میں ہی رہتا ہے، مجھ ے بھی کہتے ہیں لیکن میں
نہیں رہنا چاہتا۔ طبیعت میری خراب رہنے لگی۔ اس کے بعد میں نے بنا کسی کو بتائے
ایک طلاق شدہ عالمہ سے شادی کر لی، لیکن نصیب میں یہ عالمہ بھی غلط نکلی، نماز
وغیرہ سے دور، چوری کرنا ، گانا سننا اور گاناوغیرہ۔ اس کو بھی کئی بار سمجھایا
لیکن یہ بھی سمجھتی نہیں ہے۔ دراصل میں ساؤتھ افریقہ میں نوکری کرتا ہوں اور عالمہ
نے میری دولت کو دیکھ کر شادی کرلی، حالانکہ میں نے عالمہ سے شادی کرنے سے پہلے سب
اپنے بارے میں بتادیاتھا۔ .....
مجھے اپنے شوہر کی جانب سے دخولسے پہلے (یعنی جسمانی تعلق سے پہلے) ایک طلاق کی ڈیڈ (قانونی کاغذ سیل بند اور دستخط کیا ہوا) موصول ہوا ہے۔انھوں نے مجھے ایک ہی وقت میں تین مرتبہ تحریری طلاق دی، لیکن الگ الفاظ کے ساتھ۔ نوٹس کے الفاظ یہ ہیں: میں․․․․بن․․․ اپنے پورے ہوش و حواس میں تم کو ․․․ بنت․․․ کو طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں۔ اب میں اپنے طلاق دینے والے سے شادی کرنا چاہتی ہوں۔ مجھے بتائیں کی شریعت کا کیا حکم ہے؟
3143 مناظرطلاق كے بعد رجوع كرنے كے لیے كیا گواہ بنانا ضروری ہے؟
9987 مناظراگر کسی بیوی نے اپنے شوہر سے لڑائی کے دوران ان دونوں میں سے کوئی ایک کہا: (۱)کوئی تُک نہیں ہے ہماری شادی کا۔ (۲) کوئی تُک نہیں ہے ہماری شادی کے برقرار رہنے کا ۔ اوراگر اس کے جواب میں اس کا شوہر اپنا سر اوپر اور نیچے کرے دو مرتبہ یہ دکھانے کے لیے کہ وہ اس کے بیان یا بیانات سے متفق ہے لیکن اس نے اس کو طلاق دینے کی کوئی نیت اور خواہش نہیں رکھی اور وہ صرف اس حقیقت سے اتفاق کیا کہ اتنی لڑائی کی وجہ سے کوئی تک نہیں تھاان کی شادی کا یا شادی کے برقرار رکھنے کا، لیکن کوئی تک کے نہ ہونے کی وجہ سے وہ پھر بھی اس کو چھوڑنا یا اس کو طلاق دینا نہیں چاہتا ہے۔ وہ نکاح برقرار رکھنا چاہتا ہے اور شادی شدہ زندگی کو کسی تُک کے باوجود جاری رکھنا چاہتا ہے ٹینشن اور لڑائی وغیرہ کے ماحول کی وجہ سے ۔ میں یہاں اس بات پر زیادہ زور ڈالتاہوں کہ طلاق کی کوئی نیت یا خواہش نہیں تھی شوہر کی طرف سے۔ کیا اس سے نکاح پر کچھ اثر پڑے گا؟
3302 مناظر