معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 11579
میری بہت شدید ذہنی پریشانی اور بیماری میں جس میں میں صحیح چیزوں کے بارے میں فیصلہ نہیں کرسکتاہوں کہ کیا کروں اور کیا نہ کروں، اس طرح کی ذہنی کیفیت میں میں نے اپنی بیوی کو کہا میں تم کو تین طلاق دیتا ہوں، تم کو تین طلاق دیتا ہوں، میں تم کو ایک طلاق، دو طلاق، تین طلاق دیتا ہوں۔ برائے کرم مجھے جلد بتائیں کہ کیا طلاق واقع ہوگئی ہے اور کتنی طلاقیں واقع ہوئی ہیں؟
میری بہت شدید ذہنی پریشانی اور بیماری میں جس میں میں صحیح چیزوں کے بارے میں فیصلہ نہیں کرسکتاہوں کہ کیا کروں اور کیا نہ کروں، اس طرح کی ذہنی کیفیت میں میں نے اپنی بیوی کو کہا میں تم کو تین طلاق دیتا ہوں، تم کو تین طلاق دیتا ہوں، میں تم کو ایک طلاق، دو طلاق، تین طلاق دیتا ہوں۔ برائے کرم مجھے جلد بتائیں کہ کیا طلاق واقع ہوگئی ہے اور کتنی طلاقیں واقع ہوئی ہیں؟
جواب نمبر: 1157901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 502=373/ل
اگر آپ نے اپنی بیوی کو تین طلاق یا اس سے زائد طلاق دیدی ہے تو تین طلاق آپ کی بیوی پر واقع ہوگئی اور وہ مغلظہ بائنہ ہوکر آپ پر حرام ہوگئی، اب بغیر حلالہ شرعی کے دوبارہ آپ کے لیے اس سے نکاح کرنا حرام ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
طلاق کے بارے
میں ایک سوال کرنا تھا کہ شوہر کسی بات پر بیوی سے شرط لگائے کہ اگر تم یہ کام
کروگی تو تم کو طلاق اور بیوی غلطی سے وہی کام کردیتی ہے تو کیا طلاق واقع ہوجائے
گی؟
(۲) دوسری
بات یہ ہے کہ شوہر بھول جاتا ہے کہ اس نے ایک بار طلاق کی نیت کی تھی یا تین بار،
ایسی صورت میں کتنی طلاق واقع ہوں گی اگر ایک طلاق واقع ہوئی تو اس کا کیا ازالہ
ہے، اگر تین ہوئیں تو اس کا کیا ازالہ ہے؟ اور کیا شوہر طلاق کی شرط واپس لے سکتا
ہے؟
ایک لفظ سے دی گئی تینوں طلاقیں واقع ہوجاتی ہیں
3718 مناظرمیری
ایک بہن ہے، اس کا شوہر اس کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتا، اور اس کو کوئی تین دفعہ
باری باری ایک ایک کرکے کہہ چکا ہے کہ میں نے تمہیں طلاق دی۔ اب آپ یہ بتا دیں کہ
کیا اس طرح طلاق ہوجاتی ہے یا اکٹھا تین بار کہنے سے ہوتی ہے؟
اگر کوئی شخص شادی سے پہلے کہتا ہے کہ میں فلاں عورت کو تین طلاقیں دیتا ہوں تو اس پر کیا حکم ہے؟
3411 مناظرمیرے شوہر شیعہ تھے شادی سے پہلے مسلم ہوئے ہیں کیوں کہ ان کے غلط عقیدے تھے۔ ایک دن میں ان سے اس بات پر بحث کررہی تھی کہ طلاق کے الفاظ کے علاوہ بھی اور اردو کے الفاظ ہوتے ہیں جن سے طلاق ہوجاتی ہے،تو وہ غصہ ہونے لگے کہ ایسا نہیں ہوتا۔ ہم یہی بحث کررہے تھے کہ میں نے ان کوکہا کہ میری اپنی والدہ سے بات کریں جو کہ میری ساس ہیں میرے شوہر نے فون ساس کو دیا اوروہ دور چلے گئے۔ اب میں ساس سے بات کررہی تھی کہ مجھے فون پر پیچھے سے میرے شوہر کی آواز آئی کہ میری طرف سے آزاد ہے اور اپنی اس بات کو بتاتے ہوئے انھوں نے دوبارہ کہا کہ مما جان بتادیں میری طرف سے آزاد ہے ۔ میں نے فوراً اپنی ساس سے پوچھا انھوں نے کیا کہا ہے وہ بولیں کچھ نہیں کہا ،کچھ ہی دور بولتا جارہا ہے۔ میں نے ان کو کہا میرے شوہر سے بات کی ان سے پوچھا ؟انھوں نے کہا میں نے ایسا کچھ نہیں کہا، میں جتنے بھی غصہ میں ہوں میں جانتا ہوں میں نے تم کو طلاق نہیں دینی تھی اس لیے میں نے ایسا کوئی لفظ نہیں بولا۔ انھوں نے قرآن کا حلف لیا بعد میں میں نے رونا شروع کیا اور فون بند کردیا۔ شوہر کا فون آیا کہ تمہارے پاس قرآن ہے ترجمہ والا 227 سے 230 تک آیت سنائیں اور کہا کہ تم مجھے پاگل کردو گی ایسی باتوں سے جب تک میں طلاق کالفظ نہیں استعمال کروں گا طلاق نہیں ہوگا اورتم اب یہ سمجھ لو ساتھ ہی بولو مذہب آسان ہے دیکھوں قرآن میں ہے ایک وقت میں چار یتیم لڑکیوں کے ساتھ ہی نکاح جائز ہے۔ میں نے کہا حلالہ بھی قرآن کا لفظ ہے تو وہ بولو،پھر میں تم کو فارغ کرتا ہوں تم پھر تم کر لینا حلالہ ۔یہ میں نے سنا ہے پر شوہر کہتے ہیں کہ میں نے کہا تھا تو دفعہ ہو اورکرو حلالہ وہ بھی تمہای بات کو رد کرنے کے لیے جو مجھے پسند نہیں آئی تھی۔ میری نہ کوئی نیت تھی طلاق کی اور نہ میں نے دی۔ اب میرے شوہر قرآن کا حلف لیتے ہیں کہ انھوں نے آزاد اورفارغ کا لفظ نہیں استعمال کیا اور نہ ہی ان کو پتہ تھا کبھی کہ ان الفاظوں سے طلاق ہوتی ہے۔حضرت بتادیں کیا طلاق ہوئی؟
2823 مناظر