• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 153292

    عنوان: پہلے شوہر سے طلاق ملے بغیر دوسرے سے نكاح کرنا؟

    سوال: ایک عورت کا نکاح ہو چکا ہے لیکن کچھ وجوہات کی بنا پر میاں بیوی کا آپس میں جھگڑا ہوگیا، شوہر نے نہ زبانی طور پر طلاق دی اور نہ ہی قانوناً تحریری طور پر طلاق دی، مگر اس عورت نے دوسرا نکاح کر لیا تو کیا اس کا دوسرا نکاح جائز ہوگا؟ کیا نکاح پڑھانے والا قاضی گنہگار ہوگا؟

    جواب نمبر: 153292

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1215-1175/N=11/1438

    (۱، ۲): اسلام میں شادی شدہ عورت کا کسی دوسرے مرد سے نکاح جائز نہیں، قطعاً حرام اور باطل ہے؛ اس لیے صورت مسئولہ میں اگر یہ بات صحیح ہے کہ شادی شدہ خاتون کو اس کے شوہر نے زبانی یا تحریری طور پر کوئی طلاق نہیں دی اور نہ ہی دار القضاء یا شرعی پنچایت کے ذریعے شرعی طریقہ پر اس کا نکاح فسخ ہوا اور اس نے اسی حالت میں کسی دوسرے مرد سے نکاح کرلیا تو یہ دوسرا نکاح ناجائز وحرام اور باطل ہے اور اس نکاح کے ذریعے یہ عورت دوسرے مرد کے لیے ہرگز جائز نہیں ہوئی ، اگر دونوں ایک ساتھ رہ رہے ہوں تو دونوں میں تفریق اور دونوں میں ہر ایک پر سچی پکی توبہ لازم وضروری ہے ۔ اور اگر کسی قاضی نے لا علمی میں ایسا نکاح پڑھا یا تو وہ معذور ہے اور اگر جان بوجھ کر پڑھایا تو وہ گنہگار ہے، اسے بھی سچی توبہ کرنی چاہیے اور آئندہ ایسی حرکتوں سے باز رہنا چاہیے۔

    قال اللہ تعالی:والمحصنت من النساء الآیة (سورة النساء، رقم الآیة: ۲۴)، ومنہا أن لا تکون منکوحة الغیر لقولہ تعالی: ﴿والمحصنٰت من النساء﴾، وہي ذوات الأزواج (بدائع الصنائع ۲:۵۴۸،ط:مکتبة زکریا دیوبند)،أما نکاح منکوحة الغیر…فلم یقل أحد بجوازہ، فلم ینعقد أصلاً(رد المحتار، کتاب النکاح، باب المھر۴:۲۷۴، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، لا یجوز للرجل أن یتزوج زوجة غیرہ … کذا فی السراج الوھاج (الفتاوی الھندیة، ۱:۲۸۰، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند