• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 9637

    عنوان:

    ایک لڑکی جس کا نام آمنہ تھا اس کی شادی ایک لڑکے سے ہوئی جس کانام زید ہے۔ یہ شادی تین ماہ کے عرصہ میں ختم ہوگئی۔ تین ماہ تک کچھ پیچیدہ مسائل تھے۔ اس طرح سے آمنہ اپنے والدین کے گھر خلع کی نیت سے واپس آگئی۔ ایک مرتبہ جب اس نے اپنے شوہر کا گھر چھوڑ دیا تواس کے شوہر نے بھی اس کو کبھی واپس بلانے کی کوشش نہیں کی وجہ جو کچھ بھی رہی ہو۔ اس کی شادی 17دسمبر2007کو ہوئی وہ واپس اپنے گھر 7اپریل 2008کو آگئی۔ اس کے بعد سے ان دونوں کے درمیان کوئی رابطہ نہیں تھا، نہ تو کوئی فون،نہ ہی کوئی پیغام۔ نکاح ا بھی ختم کیا جانا باقی ہے۔ لیکن اس سے پہلے اگست 2008کے مہینہ میں زید نے اپنی خواہش سے ایک دوسری لڑکی کے ساتھ شادی کرلیا۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا زید کے لیے یہ بات ضروری تھی کہ وہ آمنہ کی اجازت طلب کرتا اس دوسری لڑکی سے شادی کرنے کے لیے ؟ دوسرا سوال اب چونکہ وہ شادی شدہ ہے کیا اب آمنہ کو عدت گزارنی ہوگی شریعت کے مطابق؟ برائے کرم یہ بات نوٹ کریں کہ ان دونوں کے درمیان کوئی رابطہ نہیں ہے جب سے اس نے اپنے شوہر کا گھرچھوڑا ہے۔ شادی دسمبر 2008کے اخیر میں منسوخ کردی جائے گی۔تاخیرہمارے صوبہ کے قانون کے مطابق سول میرج کی تنسیخ کی وجہ سے تھی۔

    سوال:

    ایک لڑکی جس کا نام آمنہ تھا اس کی شادی ایک لڑکے سے ہوئی جس کانام زید ہے۔ یہ شادی تین ماہ کے عرصہ میں ختم ہوگئی۔ تین ماہ تک کچھ پیچیدہ مسائل تھے۔ اس طرح سے آمنہ اپنے والدین کے گھر خلع کی نیت سے واپس آگئی۔ ایک مرتبہ جب اس نے اپنے شوہر کا گھر چھوڑ دیا تواس کے شوہر نے بھی اس کو کبھی واپس بلانے کی کوشش نہیں کی وجہ جو کچھ بھی رہی ہو۔ اس کی شادی 17دسمبر2007کو ہوئی وہ واپس اپنے گھر 7اپریل 2008کو آگئی۔ اس کے بعد سے ان دونوں کے درمیان کوئی رابطہ نہیں تھا، نہ تو کوئی فون،نہ ہی کوئی پیغام۔ نکاح ا بھی ختم کیا جانا باقی ہے۔ لیکن اس سے پہلے اگست 2008کے مہینہ میں زید نے اپنی خواہش سے ایک دوسری لڑکی کے ساتھ شادی کرلیا۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا زید کے لیے یہ بات ضروری تھی کہ وہ آمنہ کی اجازت طلب کرتا اس دوسری لڑکی سے شادی کرنے کے لیے ؟ دوسرا سوال اب چونکہ وہ شادی شدہ ہے کیا اب آمنہ کو عدت گزارنی ہوگی شریعت کے مطابق؟ برائے کرم یہ بات نوٹ کریں کہ ان دونوں کے درمیان کوئی رابطہ نہیں ہے جب سے اس نے اپنے شوہر کا گھرچھوڑا ہے۔ شادی دسمبر 2008کے اخیر میں منسوخ کردی جائے گی۔تاخیرہمارے صوبہ کے قانون کے مطابق سول میرج کی تنسیخ کی وجہ سے تھی۔

    جواب نمبر: 9637

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 2497=418/ ب

     

    شوہر کو چاہیے تھا کہ پہلے اپنی بیوی آمنہ کو طلاق دیدیتا یا خلع کرلیتا، اس کے بعد دوسری شادی کرتا۔ آمنہ کو معلق رکھنا یہ بڑے گناہ کی بات ہے، قرآن پاک میں ایسے شوہر کی مذمت کی گئی ہے ۔ یہ فتویٰ پہنچتے ہی اہل محلہ کو چاہیے کہ زید سے طلاق حاصل کرکے آمنہ کا مہر دلوائیں اور اسے زید سے آزاد کرائیں۔ تاکہ وہ بھی کسی مناسب جگہ شادی کرکے عزت کے ساتھ اپنی زندگی گذارے۔ طلاق یا خلع کے بغیر عدت نہیں گذاری جائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند