• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 48099

    عنوان: ایک آدمی نے شراب پی کر نشے کی حالت میں اپنی بیوی سے کہا کہ میں تمہیں خلع دیتاہوں، خلع ، خلع ، خلع، حالانکہ بیوی نے خلع کا مطالبہ نہیں کیا تھا۔ سوال یہ ہے کہ کیا ان الفاظ سے طلاق واقع ہوگئی ؟

    سوال: ہمارے صوبہ کرناٹک کے ضلع ہاسن میں ایک آدمی نے شراب پی کر نشے کی حالت میں اپنی بیوی سے کہا کہ میں تمہیں خلع دیتاہوں، خلع ، خلع ، خلع، حالانکہ بیوی نے خلع کا مطالبہ نہیں کیا تھا۔ سوال یہ ہے کہ کیا ان الفاظ سے طلاق واقع ہوگئی ؟ اب پھر دونوں میاں بیوی بن کر زندگی گذار نا چاہتے ہیں ، اس سلسلے میں شریعت کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 48099

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1379-974/L=12/1434-U مذکورہ بالا صورت میں اگر شوہر نے طلاق کی نیت سے مذکورہ بالا الفاظ کہے ہیں تو اس سے ایک طلاق بائن بیوی پر واقع ہوگئی، اگر دونوں دوبارہ میاں بیوی بن کر زندگی گذارنا چاہتے ہیں تو حالت عدت وبعد گذرجانے عدت کے دوبارہ نکاح کرکے زندگی گذار سکتے ہیں: وألحق أبو یوسف رحمہ اللہ بخلیة وبریة وبتة وبائن أربعة أخری․․․ وزاد: خالعتک وألحقي بأہلک․ (عالمگیري: ۱/۳۷۵)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند