• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 67346

    عنوان: اگر کوئی شوہر اپنی بیوی كو ایک دو گواہوں کے سامنے 1 طلاق بائن دیدے تو اس کے لیے کیا حکم ہے ؟

    سوال: اگر کوئی شوہر اپنی بیوی كو ایک دو گواہوں کے سامنے 1 طلاق بائن دیدے تو اس کے لیے کیا حکم ہے ؟اگروہ ملنا چاہے تو کیا حکم ہے ؟ اور اسکے بعد فون پر بات کرنا کیسا ہے ؟

    جواب نمبر: 67346

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1074-1100/N=10/1437 (۱- ۳) : اگر کسی شخص نے اپنی بیوی کو ایک طلاق بائن دیدی تو عورت پر ایک طلاق بائن واقع ہوجائے گی اور وہ شوہر پر حرام ہوجائے گی، البتہ باہمی رضامندی سے دونوں کا باہم عدت میں یا عدت کے بعد نکاح درست ہوگا اور نکاح کے بعد شوہر صرف دو طلاق کا حق حاصل ہوگا، مکمل تین کا نہیں۔ اور جب تک دونوں کا نکاح نہ ہو ، عورت کا طلاق دینے والے سابق شوہر سے پردہ ضروری ہوگا، بلا ضرورت دونوں کی آپس میں فون وغیرہ پر کوئی بات چیت وغیرہ درست نہ ہوگی، قولہ: ”ویحرم ذلک فی البائن والوفاة “ : أما فی البائن فلحرمة النظر إلیھا وعدم مشروعیة الرجعیة الخ (رد المحتار، کتاب الطلاق، باب الرجعة ۵: ۳۸، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ، وینکح مبانتہ فی العدة وبعدھا بالإجماع (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطلاق، بابن الرجعة ۵: ۴۰) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند