• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 150097

    عنوان: صریح الفاظ میں طلاق بول کر یا لکھ کر دے اور نیت کسی اور چیز کی کرے تو كیا درست ہے؟

    سوال: اگر کسی انسان کو طلاق کا صحیح طریقہ معلوم نہ ہو اور اسے یہ بتایا گیا ہو کہ جب تک تین بار زبان سے نہیں بولا جائے تب تک طلاق نہیں ہوتی ہے اور وہ کسی کے کہنے پر یا کسی قانونی وجہ کی بنیاد پر تین بار طلاق لکھ کر ای میل کے ذریعہ بھیج دیا یہ سوچتے ہوئے کہ میرے ایسا کرنے سے طلاق نہیں ہوگی، طلاق کسی وکیل کے کہنے پر لکھی گئی ہو تاکہ اس کی نوکری بچی رہے، بذریعہ ای میل لکھنے کا مقصد صرف نوکری بچانا ہو تو کیا طلاق واقع ہوجائے گی یا نہیں؟

    جواب نمبر: 150097

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 869-852/M=7/1438

    اگر بیوی سسرال سے دور مثلاً اپنے میکے وغیرہ میں ہو اور شوہر اسے طلاق لکھ کر بھیج دے تو اس سے بھی طلاق ہوجاتی ہے اور صریح الفاظ میں طلاق بول کر یا لکھ کر دے اور نیت کسی اور چیز کی کرے تو وہ نیت معتبر نہیں ہوتی، بلکہ طلاق واقع ہوجاتی ہے صورت مسئولہ میں اگر شوہر نے تین مرتبہ طلاق لکھ کر ای میل کے ذریعہ بیوی کو بھیج دیا اور اس بات پر گواہ نہیں بنایا کہ ہمارا مقصد طلاق دینا نہیں اور یہ صرف جعلی طلاق نامہ ہے تو ایسی صورت میں بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند