• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 161099

    عنوان: 18/ جنوری كو طلاق پانے والی لڑكی كا نكاح 2 مارچ كو كرنا صحیح ہے یا نہیں؟

    سوال: میں نے اپنی بیوی کو ۱۸/ جنوری ۲۰۱۸ء کو ایک طلاق احسن دیا اس کے بعد میری بیوی کے میکے والوں نے اس کی شادی کسی اور سے فکس کردی اور دو مارچ بعد جمعہ اس کا نکاح کسی اور سے کردیا، تو کیا اس کا نکاح جائز ہوا یا نہیں؟ اللہ کے واسطے بتایئے۔

    جواب نمبر: 161099

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:905-734/B=8/1439

    طلاق کے بعد مکمل تین حیض عورت کو آنا ضروری ہے، تین حیض آنے کے بعد ہی عدت پوری ہوگی، اس سے پہلے یعنی عدت کے اندر نکاح جائز نہ ہوگا، جو نکاح ہوا وہ اگر عدت کے اندر ہوا تو نکاح صحیح نہ ہوا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند