• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 29155

    عنوان: زید کی زوجہ اس سے جھگڑا کرکے اپنے گھر چلی گئی ، معاملہ طول پکڑگیا تو ثالث نے صلح کی کوشش اور ثالث نے زید اور اس کی بیوی دونوں کے والد کو بلایا، لڑکی والوں کی خواہش تھی کہ وہ انہیں گھرسے علیحدہ کریں اس بات پر زید رضامند نہیں تھا تو ثالث نے زید کے والد سے کہا کہ آپ گھر مشورہ کرلیں اور کل آئیں۔ زید کے والد نے گھر آکر زید سے پوچھا کہ ثالث نے مجھے بلایا ہے کہ میں کل اسے جواب دوں۔ بولو !اب کیا کریں! تو زید نے کہا کہ میری طرف سے طلاق ،طلاق ،طلاق کہہ دیں تو زید کے والد ثالث کے پاس نہیں گئے تو کیا زید کی بیوی پر تین طلاق ہوگئی یا نہیں؟براہ کرم، بتائیں کہ اس بارے میں کیا حکم ہے؟

    سوال: زید کی زوجہ اس سے جھگڑا کرکے اپنے گھر چلی گئی ، معاملہ طول پکڑگیا تو ثالث نے صلح کی کوشش اور ثالث نے زید اور اس کی بیوی دونوں کے والد کو بلایا، لڑکی والوں کی خواہش تھی کہ وہ انہیں گھرسے علیحدہ کریں اس بات پر زید رضامند نہیں تھا تو ثالث نے زید کے والد سے کہا کہ آپ گھر مشورہ کرلیں اور کل آئیں۔ زید کے والد نے گھر آکر زید سے پوچھا کہ ثالث نے مجھے بلایا ہے کہ میں کل اسے جواب دوں۔ بولو !اب کیا کریں! تو زید نے کہا کہ میری طرف سے طلاق ،طلاق ،طلاق کہہ دیں تو زید کے والد ثالث کے پاس نہیں گئے تو کیا زید کی بیوی پر تین طلاق ہوگئی یا نہیں؟براہ کرم، بتائیں کہ اس بارے میں کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 29155

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 175=12-2/1432

    زید کی طرف سے والد وکیل بالطلاق ہوگئے جب وہ طلاق کے الفاظ منکوحہ زید کے لیے کہہ دیں گے، اس وقت زید کی بیوی پر طلاق پڑے گی، ابھی صرف زید کے کہنے سے نہیں پڑی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند