• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 57756

    عنوان: ایک صاحب نے اپنی بیوی کو ایک طلاق رجعی دی اور ان محترمہ کے تین حیض بھی گذر گئے

    سوال: ایک عدت کو لے کر مسئلہ ہے، ایک صاحب نے اپنی بیوی کو ایک طلاق رجعی دی اور ان محترمہ کے تین حیض بھی گذر گئے ، اور ان صاحب نے ان سے رجعت بھی نہیں کی ، براہ کرم، ہماری رہنمائی فرمائیں کہ اب ان محترمہ کو طلاق اور عدت کے معاملے کیا کرنا پڑے گا؟ کیا وہ اب بھی عدت گذاریں گی؟ (۲) جب ایک مرد اپنی خوشی سے خود نکاح کرتاہے اور پھر اس بات پہ طلاق دیتاہے کہ اس کے دل میں شادی سے پہلے سے کسی کے لیے جذبات تھے، اوران جذبات کو وہ اپنے دل سے نہیں نکال پارہا ہے ، اس لیے اس انسان نے ایک معصوم کو طلاق دی اور ایک عورت پہ طلاق جیسا ظلم کیا ، جس سے اس کی زندگی کودرد اور تکلیفوں سے بھردی، دین میں ایسے انسان کے لیے کیا حکم ہے؟ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 57756

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 394-394/M=4/1436-U (۱) اگر یہ بات سچ اور ثابت ہے کہ شوہر نے اپنی بیوی کو صرف ایک طلاق رجعی دی ہے اور یہ بھی ثابت ہے کہ طلاق کے بعد سے مکمل تین حیض گذرگئے ہیں اور اس دوران شوہر نے قولی یا فعلی کسی طرح رجعت نہیں کی ہے تو عدت گذرنے پر بیوی بائنہ ہوگئی، اور اب الگ سے عدت گذارنے کی ضرورت نہیں۔ (۲) طلاق شریعت میں ناپسندیدہ عمل ہے، اصل یہ ہے کہ نکاح کے مقدس رشتے کو طلاق کے ذریعہ نہ توڑا جائے، انتہائی ناگزیر صورت حال میں طلاق کی اجازت ہے، سوال میں جو وجہ لکھی ہے اگر وہ سچ ہے تو محض اس کی وجہ سے عورت کو طلاق دینا ہرگز شوہر کے لیے مناسب نہیں تھا، اس نے طلاق کا ناحق استعمال کیا اور برا کیا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند