• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 68424

    عنوان: دوبیویوں سے لڑائی کے دوران میرے منھ سے نکل گیا ”اگر اس کے دونوں بھائی نکاح کے گواہ نہ ہوں تو طلاق“ اس جملے سے کونسی بیوی کو طلاق ہوگی؟

    سوال: میری پہلی بیوی نے بہت طویل لڑائی جھگڑے کے دوران کہا کہ آپ اپنی دوسری بیوی کو طلاق دیں کیونکہ اس کے گھر والوں کو شادی کا نہیں پتا، میں نے کہا کہ اس کے دونوں سگے بھائی نکاح کے گواہ تھے ، لیکن پہلی بیوی کی فضول لڑائی جاری رہی کہ یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ اس کے بھائیوں کو علم ہو تو لڑائی کے غصے میں میرے منہ سے نکل گیا کہ اگر اس کے دونوں بھائی نکاح کے گواہ نہ ہوں تو طلاق، یہ کہہ کر میں چلا گیا، کچھ وقت کے بعد پہلی بیوی نے موبائل پر میسیج کیا کہ مجھے طلاق ہوگی یا دوسری بیوی کو. . میں نے کہا دوسری کو.. . اب پوچھنا یہ کہہ کس بیوی کو طلاق ہوئی یا کسی کو بھی نہیں ہوئی ؟

    جواب نمبر: 68424

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1208-1252/N=11/1437 صورت مسئولہ میں آپ نے طلاق کے متعلق جو الفاظ کہے، یعنی: ”اگر اس کے دونوں بھائی نکاح کے گواہ نہ ہوں تو طلاق“ ، وہ سابقہ گفتگو کی روشنی میں دوسری بیوی کے بارے میں ہیں، پہلی بیوی کے بارے میں نہیں ہیں؛ اس لیے ان الفاظ کی وجہ سے آپ کی پہلی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، البتہ اگر طلاق کی شرط پائی جاتی ہے ، یعنی: دوسری بیوی کے نکاح میں اس کے دونوں بھائی گواہ نہیں تھے ، یعنی: مجلس نکاح میں موجود رہ کر انہوں نے ایجاب وقبول نہیں سنا تو شرط پائے جانے کی وجہ سے آپ کی دوسری بیوی پر ایک طلاق واقع ہوگئی اور اگر اس کے دونوں بھائی اس کے نکاح میں گواہ تھے تو شرط نہ پائے جانے کی وجہ سے آپ کی دوسری بیوی پر بھی کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، ولا یلزم کون الإضافة صریحة في کلامہ الخ، (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطلاق، باب الصریح ۴: ۴۵۸ ط مکتبة زکریا دیوبند) ، ألفاظ الشرط: إن …… ومتی ومتی ما، ففي ہٰذہ الألفاظ إذا وجد الشرط انحلتالیمین وانتہت؛ لأنہا لا تقتضي العموم والتکرار، فبوجود الفعل مرة تم الشرط وانحلت الیمین فلا یتحقق الحنث بعدہ (الفتاوی الھندیة، کتاب الطلاق، الباب الرابع فی الطلاق بالشرط ونحوہ، الفصل الأول فی ألفاظ الشرط، ۱: ۴۱۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند