معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 146787
جواب نمبر: 146787
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 263-215/Sn=4/1438
جب آدمی اپنی بیوی کو تین مرتبہ لفظ طلاق کہہ دیتا ہے تو بیوی پر بہرحال تین طلاق مغلظہ واقع ہوجاتی ہے اگرچہ آدمی جہالت اور صحیح مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے ایسا کرے؛ لہٰذا صورت مسئولہ میں آپ کی بیوی پر تین طلاق مغلظہ واقع ہوگئیں اور بیوی حرمت غلیظہ کے ساتھ آپ پر حرام ہوگئی، اب آپ دونوں کے لیے بلا حلالہٴ شرعی ایک ساتھ ازدواجی زندگی گذارنے کی کوئی شکل نہیں ہے، یہی جمہور صحابہ تابعین اور چاروں ائمہ: امام ابوحنیفہ، امام شافعی، امام مالک اور امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ کا مسلک ہے اور قرآن وحدیث نیز اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ عمدة القاری میں ہے: مذہب جماہیر العلماء من التابعین ومن بعدہم منہم الأوزاعي والنخعي والثوري وأبوحنیفہ وأصحابہ والشافعي وأصحابہ وأحمد وأصحابہ․․․ علی أن من طلق امرأتہ ثلاثا وقعن ولکنہ یأثم (عمدة القاري: ۲/۲۳۳، باب من أجاز الطلاق الثلاث)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند