• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 22017

    عنوان:

    شہناز ایک شوہر کی بیوی ہوتے دوسرے شوہر سے نکاح کی دعوت قبول کی شوہر پر ایک جھوٹا مقدمہ کر دیا۔ اب مقدمہ جب واپس لے گی کہ شوہر اسے طلاق دے۔ کیا کیا جاوے؟

    سوال:

    شہناز ایک شوہر کی بیوی ہوتے دوسرے شوہر سے نکاح کی دعوت قبول کی شوہر پر ایک جھوٹا مقدمہ کر دیا۔ اب مقدمہ جب واپس لے گی کہ شوہر اسے طلاق دے۔ کیا کیا جاوے؟

    جواب نمبر: 22017

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 777=534-5/1431

     

    عورت کا کسی شخص کی زوجیت میں رہتے ہوئے دوسرے مرد سے نکاح کی دعوت قبول کرلینا اور شوہر سے بغیر کسی وجہ کے طلاق کا مطالبہ کرنا طلاق نہ دینے کی صورت میں شوہر پر جھوٹا مقدمہ کردینا اور طلاق دینے پر مقدمہ واپس لینا یہ سب امور ناجائز وحرام ہیں اور گناہ در گناہ ہیں۔ حدیث شریف میں ایسی عورت کے لیے سخت وعید آئی ہے : أیُّما امرأة سألت زوجہا طلاقًا في غیر ما بأس فحرام علیہا رائحة الجنة (مشکاة شریف: ۲/۲۸۳)۔ ایسی عورت کو چاہیے کہ اپنے ان افعالِ قبیحہ سے تائب ہوجائے دوسرے شخص سے نکاح کی پیش کش کو ختم کردے اور مقدمہ واپس لے لے اگر وہ کسی بھی طرح ان چیزوں پر راضی نہ ہو اور شوہر اس کو مجبوراً طلاق دیدیتا ہے تو طلاق کا وبال عورت پر ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند