• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 9185

    عنوان:

    زید نے اپنے سالے کو اپنے گھر بلا کر کھا کہ میں آپکی بہن جو میری بیوی ہے اُس کو تین طلاق دیتا ہوں ۔اس واقعے کے بعد اب تک تین سال کا عرصہ گزرا ہے ۔کہ میاں بیوی کے درمیان مکمل علحیدگی ہے۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ زید کے یہ الفاظ کہ میں آپ کی بھن جو میری بیوی ہے کو بیک وقت تین طلاق دیتا ہوں ۔۔۔۔ ان الفاظ سے طلاق وقع ہوگی ہے یا نہیں ۔اگر واقع ہوئ ہے۔ تو کونسا قسم طلاق واقع ہوئ ہے۔ کیا اس میں زید اپنی بیوی کی طرف رجوع کرسکتا ہے یا نہیں۔۔۔۔۔ قران وسنت کی روشنی میں جواب دیکر مشکور فرمائیں۔

    سوال:

    زید نے اپنے سالے کو اپنے گھر بلا کر کھا کہ میں آپکی بہن جو میری بیوی ہے اُس کو تین طلاق دیتا ہوں ۔اس واقعے کے بعد اب تک تین سال کا عرصہ گزرا ہے ۔کہ میاں بیوی کے درمیان مکمل علحیدگی ہے۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ زید کے یہ الفاظ کہ میں آپ کی بھن جو میری بیوی ہے کو بیک وقت تین طلاق دیتا ہوں ۔۔۔۔ ان الفاظ سے طلاق وقع ہوگی ہے یا نہیں ۔اگر واقع ہوئ ہے۔ تو کونسا قسم طلاق واقع ہوئ ہے۔ کیا اس میں زید اپنی بیوی کی طرف رجوع کرسکتا ہے یا نہیں۔۔۔۔۔ قران وسنت کی روشنی میں جواب دیکر مشکور فرمائیں۔

    جواب نمبر: 9185

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 2470=2103/ ب

     

    جب آپ اپنی بیوی کو تین طلاق دینے کا خود اقرار کررہے ہیں، تو آپ کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوکر مغلظہ ہوگئیں، طلاق کے بعد سے تین سال تک علیحدگی بھی رہی، لہٰذا عدت پوری ہوکر وہ اجنبیہ بن گئی۔ اس کے ساتھ دوبارہ نکاح کرنے کے لیے حلالہ شرعی کرنا ہوگا، بغیر حلالہ کے آپ اسے نہیں رکھ سکتے۔ قرآن پاک میں ہے: فَاِنْ طَللَّقَہَا فَلاَ تَحِلُّ لَہ مِنْ بَعْدُ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند