• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 64380

    عنوان: اگر كوئی ایسا ہے كہ ”اگر فلاں كے علاوہ كسی سے میرا نکاح ہو تو اس پر طلاق ہو ․․․․“ تو كیا طلاق واقع ہوجائے گی؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے میرا دوست سخت پریشان ہے وہ کھتا ہے کہ میں نماز کے بعد دعا کرتا ہوں اور میری زبان سے یہ جملے نکلے ہیں اگر سارہ کے علاوہ جس سے بھی میرا نکاح ہوجائے اس پر طلاق ہو، طلاق ہو، تین دفع طلاق ہو، بار بار طلاق ہو،سارہ کے علاوہ کسی سے نکاح نہیں کرو ں گا پھر سے کہنے لگا جتنی لڑکیوں سے میرا نکاح ہوجائے اس پر طلاق ہو اور تین تین دفعہ طلاق ہو،.طلاق ہو، طلاق ہو اور یہ سب جملے آہستہ آواز سے بولا جیسے عصر یا ظہر کی نماز پڑھ رھا ہو اور صرف یہ تھوڑا سے زور سے بولا جو آخری میں طلاق ہو طلاق ہو اور سب ایک ہی سانس میں اور آہستہ آواز سے بولا ۔ کیا اس طرح بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے یا نہیں؟اور کتنی طلاق واقع ہوجاتی ہیں؟ اور دوبارہ اس لڑکی سے نکاح کرسکتا ہے یا نہیں؟ جواب دیں ۔ اس کی منگنی ہونے والی ہے ۔

    جواب نمبر: 64380

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 715-715/M=5/1438

    آپ کے دوست نے اگر ایسا کہا ہے کہ ”سارا کے علاوہ جس سے بھی میرا نکاح ہوجائے اس پر طلاق ہو ․․․․“ تو چاہے آہستہ آواز میں کہا ہو، بہرحال یہ تعلیق معتبر ہے اس کا حکم یہ ہے کہ سارا کے علاوہ جس لڑکی سے بھی وہ نکاح کرے گا اس کو ایک طلاق پڑجائے گی اور ایک طلاق سے ہی وہ بائنہ ہوجائے گی اور ایک مرتبہ سے اس کی تعلیق بھی ختم ہوجائے گی، دوبارہ اسی لڑکی سے نکاح کرسکتا ہے اور اگر سارا ہی سے نکاح کرے تو اس صورت میں کوئی طلاق بھی نہیں پڑے گی، سوال میں یہ واضح نہیں کہ اس کی منگنی کس سے ہونے والی ہے؟ اور اگر دوست نے یہ کہا ہو کہ سارا کے علاوہ جب جب بھی میرا کسی سے نکاح ہو تو اس کو طلاق الخ تو اس صورت میں سارا کے علاوہ جس سے بھی نکاح ہوگا اور جتنی بار ہوگا ہرمرتبہ طلاق پڑجائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند