Q. جناب نعمت اللہ صاحب نے اپنی بیوی رضوانہ انجم سے فون پر جھگڑا کرتے ہوئے رضواناکی بہن سے کہا: ? میں چھوڑتاہوں ، تمہیں ہی پالنا? پھر اسی گفتگو کے دوران چند منٹوں کے بعد رضوانا سے دومرتبہ کہا :? جاگے! میں نے تجھے طلاق دیا? ( جاگے کا لفظ کرناٹک میں عام بول چال میں چلے جانے کے لیے استعمال ہوتاہے ) فون کا اسپیکر آن تھا اور اس گفتگو کو رضوانا کے بھائی نے بھی سنا ، گویا طلاق کے جملے کو خود رضوانا، اس کے چھوٹے بھائی اور اور اس کی چھوٹی بہن نے سنا۔ اب نعمت صاحب اپنے طلاق کے جملے سے مکر رہے ہیں اور انکار کررہے ہیں توکیا رضوانا اور اس کے بھائی اور بہن کی گواہی سے طلاق مانی جائے گی؟واقعہ تو اپنی جگہ حقیقت ہے ،رضوانا اور نعمت اللہ صاحب کے مابین آٹھ سالوں سے ازدواجی تعلقات بھی نہیں ہے اور خلع کے نام پر رضوانا کے نام پر جو زمین ہے وہ اسے مانگ رہے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ رضوانا اور اس کے بھائی اور بہن کی شہادت پر طلاق مانی جائے گی؟ واضح رہے کہ اب وہ مستقل تین سالوں سے دونوں الگ الگ ہی رہے ہیں۔ نیز یہ بھی واضح فرمائیں کہ ایک عورت اپنے مرد کے ساتھ رہے گی جب کہ اس کے مابین ازدواجی تعلقات بھی نہ ہو تو وہ اس طرح کی مصیبت کب تک برداشت کرتی رہے گی؟ ایسی صورت میں اب رضوانا کیا کرے؟ کیا وہ اب دوسری شادی کر سکتی ہے؟