معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 146256
جواب نمبر: 14625601-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 176-201/SN=3/1438
شوہر کا قول ”اگر وہ دوبارہ ․․․․․․․ تو تمہارا اس گھر یعنی میرے گھر میں آخری دن ہوگا“ بہ ظاہر دھمکی ہے، اگر واقعہ بھی یہی ہے یعنی شوہر کا مقصد اس سے یہ تھا کہ اگر بیوی اس کی اجازت کے بغیر میکے جائے گی تو وہ اسے طلا ق دیدے گا، تو صورتِ مسئولہ میں بیوی کے بلا اجازت گھر جانے کی صورت میں کوئی طلاق واقع نہ ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میری بہن خلع چاہتی ہے کیوں کہ اس کا شوہر اس سے غلط برتاؤ کرتاہے او روہ شرابی بھی ہے۔ لیکن کسی نے کہا کہ کورٹ کا فیصلہ شریعت کے آگے قابل قبول نہیں ہے۔ یہ صرف شوہر کا حق ہے کہ وہ طلاق کہے۔ اس نے یہ کیس کورٹ میں داخل کیا ہے۔ شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بارے میں کیا کہتی ہے؟ اگر مسلم جج خلع کا فیصلہ کرے تو کیا یہ قابل قبول ہوگا یا نہیں؟ برائے کرم ہمیں فوری فتوی دیں۔
306 مناظرطلاق دینے کے کیا کیا طریقے ہیں؟
میری
بیوی نومسلمہ ہے۔ ایک مرتبہ میں نے اس کو ایک طلاق دی یعنی اس کو ایک مرتبہ طلاق
کے الفاظ کہے لیکن بعد میں ہم مل گئے۔ ایک دن کسی لڑائی کی وجہ سے میں بہت زیادہ
ناراض ہوگیا ، جب میں ناراض ہوتا ہوں تو میں بے قابو ہوجاتاہوں اور بہت سی مرتبہ
چیزوں کوادھر ادھر پھینکتا ہوں۔ اس وقت بھی میں بہت ناراض ہوگیا اور اپنی بیوی سے
کہا کہ میں تم کو دو مرتبہ طلاق دیتاہوں۔ اگر چہ میری طلاق کی کوئی نیت نہ تھی،
لیکن اچانک بغیر نیت کے طلاق کے الفاظ میرے منھ سے نکل گئے۔ جوں ہی میں نے طلاق کے
الفاظ کہے تو میرا غصہ چلا گیا اور میں چلانے لگا کہ میں نے کیا کردیا ہے۔ میری
ایک فیصد بھی طلاق کی نیت نہیں تھی، لیکن الفاظ میرے منھ سے باہر نکلے۔ چنانچہ اس
صورت حال میں جب طلاق کے الفاظ منھ سے باہر نکلتے ہیں بغیر اس طرح کی نیت کے توکیا
طلاق واقع ہوگی؟
اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے لڑائی کرتے وقت غصہ میں بنا کسی نیت کے (طلاق دینے کی نیت بالکل نہیں تھی، دفعتاً منھ سے نکل گیا) کہے کہ: اب میں تم کو نہیں رکھوں گا۔ تو اس کا شریعت کی روشنی میں کیا مطلب ہوا اوراس کا حل کیا ہے؟
482 مناظرہم حرمت مصاہرت کے ایک بہت ہی اہم مسئلہ پر فتوی لینا چاہتے ہیں۔یہ واقعہ ایک سال پہلے کناڈا میں پیش آیا۔ اس کی تفصیل حسب ذیل ہے:شیطان کے بہکاوے میں آکرایک شخص نے اپنی لڑکی(عمر پندرہ سال) کا پستان چھودیاجب کہ وہ سورہی تھی۔ جتنی مرتبہ اس نے چھوا وہ کپڑوں یا چادر کے اوپر سے تھا۔ یہ واقعہ گزشتہ چار سالوں میں چار مرتبہ پیش آیا۔ گزشتہ مرتبہ جب یہ واقعہ پیش آیا تواس کو تیرہ ماہ ہوچکے ہیں۔ اس شخص نے اس کے بعد اپنے گناہ گارانہ عمل کا اعتراف کیا اورقرآن کی قسم لینے کے بعد اللہ کی جانب توبہ کرنے کے لیے متوجہ ہوا ۔اور اب پانچ وقت نماز پڑھ کرکے اور قرآن کی تلاوت کرکے اپنی زندگی کاطرز تبدیل کرلیا ہے۔ بدقسمتی سے حال ہی میں اس کی لڑکی نے اپنی ماں سے یہ بات بتادی ہے۔ کناڈا کے ایک عالم سے رابطہ قائم کرنے کے بعد ان عالم صاحب نے یہ مشورہ دیا اس آدمی کے اس گناہ گارانہ عمل کی وجہ سے حرمت مصاہرت قائم ہوگئی ہے۔اس بنیاد پر عالم صاحب نے شوہر سے ایک کاغذ پر طلاق لکھنے کوکہا جس کوشوہر نے اپنی نیت کے بر خلاف لکھ دیا۔ بعد میں اس آدمی نے دوسرے علماء کرام سے اس کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے بتایا کہ جب تک جسم سے براہ راست مس کرناپایا جائے تب تک حرمت مصاحرت قائم نہیں ہوگی۔ کیا ہمیں اوپر مذکور سوال پر فتوی مل سکتا ہے، کیوں کہ اس سے ایک خاندان کی زندگی بچ جائے گی۔ ان کے تین بچے ہیں، ایک سات سال کا لڑکا، دولڑکیاں چودہ اور سولہ سال کی۔
585 مناظرہم
میاں بیوی کی زندگی اچھی طرح گزرتی تھی، تو میری بیوی کی والدہ کی ہمارے بیچ میں
مداخلت ہونے کی وجہ سے بیوی کو شوہر نے یہ کہنا پڑا کہ کیا تیرے خاندان والوں کو میں
پسند نہیں ہوں تو تمہیں طلاق چاہیے یا تم کو میں پسند نہیں تو تم مجھے خلع دے دو۔
کیا ایسی بات شوہر اپنی بیوی سے کئی مرتبہ کہنے پر کیا طلاق لاگو ہوجائے گی؟