معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 29940
جواب نمبر: 2994031-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل):303=220-3/1432
خلع کے لیے زوجین کی رضامندی ضروری ہے، اگر عدالت شوہر کی رضامندی کے بغیر خلع کردے تو شرعاً اس کا اعتبار نہ ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
حضرت
میرے دو سوال ہیں (۱)زید
اپنی بیوی سے فون پر بات کرتے کرتے غصہ میں یہ کہا کہ اگر تم کو میرے ساتھ نہیں
رہنا ہے تو [طلاق لے لو] حالانکہ نیت میں طلاق دینے کی نہیں ہے کیا طلاق ہوجائے
گی؟ (۲)یا
پھر غصہ میں کہا کہ طلاق لے لو اور چلی جاؤ یہاں بھی طلاق دینے کی نیت نہیں ہے۔
برائے مہربانی جواب آج ہی دیں ممنون رہوں گا۔
ایک شخص نے اپنی بیوی کو کہا ہے کہ اگر وہ اپنی بہن کے گھر جاتی ہے تو اس کو طلاق ہوگی۔ اب چند سال کے بعد وہ شخص اپنے الفاظ پر افسوس کرتا ہے اور چاہتاہے کہ اس کی بیوی اپنی بہن کے گھر جائے۔ کیا اگر وہ اپنی بہن کے گھر جاتی ہے تو وہ مطلقہ ہوجائے گی؟ کس طرح کی طلاق واقع ہوگی؟ کیا جب پہلی مرتبہ وہ جائے گی تبھی طلاق واقع ہوگی یا جب جب وہ جائے گی تب تب طلاق واقع ہوگی؟ کیا شریعت میں اس کا کوئی حل ہے تاکہ وہ اپنی بہن کے گھر چلی جائے اپنے ازدواجی رشتہ کو بغیر کوئی نقصان پہنچائے ہوئے؟
2780 مناظر