• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 19487

    عنوان:

    شوہرنے ایک غیر مسلم عورت سے شادی کر لیا۔ اور اپنی بیو ی کو ٹارچر کیا اور اس علیحدہ رہا۔ لڑکی کے گھر والوں نے اس کو بلایا اور اس نے لکھا اور اعتراف کیا کہ اس نے اپنی بیوی کو ٹارچر وغیرہ کیا ہے اور کاغذ پر دستخط نہیں کیا او ردس سال سے مفرور ہے۔ بیوی کی ایک لڑکی اور ایک لڑکا ہے اوراس طرح سے اکیلے رہنا اس کے لیے بہت مشکل ہورہا ہے۔کوئی اس سے شادی کرنا چاہتاہے اور اس کے بچوں کو قبول کرنا چاہتاہے۔ کیا وہ شادی کرسکتی ہے؟

    سوال:

    شوہرنے ایک غیر مسلم عورت سے شادی کر لیا۔ اور اپنی بیو ی کو ٹارچر کیا اور اس علیحدہ رہا۔ لڑکی کے گھر والوں نے اس کو بلایا اور اس نے لکھا اور اعتراف کیا کہ اس نے اپنی بیوی کو ٹارچر وغیرہ کیا ہے اور کاغذ پر دستخط نہیں کیا او ردس سال سے مفرور ہے۔ بیوی کی ایک لڑکی اور ایک لڑکا ہے اوراس طرح سے اکیلے رہنا اس کے لیے بہت مشکل ہورہا ہے۔کوئی اس سے شادی کرنا چاہتاہے اور اس کے بچوں کو قبول کرنا چاہتاہے۔ کیا وہ شادی کرسکتی ہے؟

    جواب نمبر: 19487

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 282=35k-3/1431

     

    جب تک شوہر کے نکاح میں ہیں اس وقت تک دوسرے آدمی سے نکاح کرنا حرام ہے، جب شوہر طلاق دیدے اورعدت گذرجائے یا بیوی شوہر سے خلع کرلے اور عدت گذرجائے تو اب دوسرے آدمی کے لیے حلال ہوگئی۔ قال في الدر المختار: من أسباب التحریم تعلق حق الغیر بنکاح أو عدّة (الدر مع الرد: ۴/۱۰۰، زکریا)

    شوہر کے مفرور ہونے کا کیا مطلب؟ اگر اس کا پتہ معلوم ہے تو رابطہ کرکے اس سے طلاق یا خلع کا معاملہ صاف کیا جائے اور اگر وہ معاملہ یک طرف نہیں کرتا یا بالکل لاپتہ ہے تو عورت کو چاہیے کہ مقامی شرعی پنچایت میں اپنے معاملہ کا مرافعہ کرے، اراکین شرعی پنچایت الحیلة الناجزہ میں تحریر تفصیل کے مطابق جو فیصلہ کریں، اس پر عمل کیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند