• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 39257

    عنوان: باپ دادا کا کیا ہوا نکاح بہر صورت اور ہمیشہ لازم اور ناقابل فسخ نہیں ہوتا

    سوال: اگر ایک لڑکی کا نکاح اس کے والد نے کسی سے کرایا، لڑکی نے بعد از بلوغ خلاف احناف خیار بلوغ کے لئے عدالت سے رجو کیا ، پاکستان کے قانون کے مطابق اسے خیار بلوغ دے کر آزاد کردیاگیا، قابل توجہ امر یہ ہے کہ عدالت کا یہ حکم نافذ ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 39257

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 312-324/N=6/1433 باپ دادا کا کیا ہوا نکاح بہر صورت اور ہمیشہ لازم اور ناقابل فسخ نہیں ہوتا بلکہ بعض صورتوں میں باپ دادا کے کیے ہوئے نکاح میں بھی خیارِ بلوغ حاصل ہوتا ہے۔ کذا فی الدر والرد (کتاب النکاح باب الولی: ۴/۱۷۲، ط: زکریا دیوبند) وجواہر الفقہ: ۲/۱۱۶-۱۲۰) اس لیے جب تک یہ معلوم نہ ہو کہ اس سلسلہ میں عدالت پاکستان کا قانون کیا ہے؟ اور عدالت نے کس بنیاد پر باپ کے کیے ہوئے نکاح کو فسخ کیا ہے؟ عدالت پاکستان کے فیصلہ کی صحت اور عدم صحت کے متعلق کچھ نہیں کہا جاسکتا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند