• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 59408

    عنوان: میسیج كے ذریعہ طلاق

    سوال: میں نے اپنے گھروالوں کی شمولیت کے بغیر نکاح کیا تھا اور اس وقت حق مہر کا اعلان نہیں کیا تھا، چھ مہینے کے بعد ہم میاں بیوی کے درمیان جھگڑا ہوگیا، میں بہت زیادہ ناراض ہوگئی اور شوہر کو مجبور کیا کہ اسی وقت مجھے طلاق دیدو، انہوں نے مجھے ٹھنڈا کرنے کی بہت کوشش کی ، لیکن میں نے ان کی بات نہیں مانی (یہ سب باتیں مسیج کے ذریعہ ہورہی تھیں)، ان کے پاس کوئی آپشن نہیں تھا، اس لیے انہوں نے مجھے مسیج بھیجا ”طلاق ہے“۔ پھر اگلے دن اس نے مجھ سے رجوع کرلیا ، ہم نے دوبارہ اپنی ازدواجی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے مباشرت کی۔ ایک مہینہ کے بعد پھر ہمارے درمیان جھگڑا ہوا اور غصے میں انہوں نے مسیج کیا ”تم مجھ سے آزاد ہو “ اور دووسرا مسیج تھا ” اللہ کی قسم میرا کبھی تمہیں چھوڑنے کا ارادہ نہیں“۔ کیوں کہ میں ان سے اس بات پر جھگڑ رہی تھی کہ تم مجھے چھوڑ دو گے اور مجھ سے شادی نہ کروگے۔ براہ کرم، بتائیں کہ کیا طلاق ہوگئی؟پہلی مرتبہ اور دوسری مرتبہ؟میں بڑی پریشانی میں ہوں۔براہ کرم، میری مدد کریں۔

    جواب نمبر: 59408

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 42-42/M=2/1437-U جب آپ کے شوہر نے ”طلاق ہے“ لکھ کر بھیجا، تو اس سے طلاق رجعی واقع ہوئی مگر اگلے دن رجعت کرلینے سے رجعت ثابت ہوگئی، اسی طرح دوبارہ ”تم مجھ سے آزاد ہو“ لکھ کر بھیجنے سے دوسری طلاق رجعی کا وقوع ہوا؛ لیکن اس کے بعد عدت کے دوران اگر رجعت پائی گئی تو نکاح علی حالہ باقی ہے۔ البتہ آئندہ اس کا خیال رکھیں کہ آپ کے شوہر آپ ک کوئی طلاق نہ دیں؛ کیونکہ دو طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، اب صرف ایک طلاق دیدینے سے طلاق مغلظہ واقع ہوجائے گی، فإذا قال: ”رہا کردم“ أي سرَّحتک، یقع بہ الرجعیُّ (رد المحتار: ۴/ ۵۳۰، زکریا) وإن کانت مرسومةً یقع الطلاق، نوی أو لم ینو، ثم المرسومة․․․ بأن کتب: ”أما بعد: فأنت طالقٌ“ فکما کتب ہذا، یقع الطلاق (الہندیة: ۱/ ۳۷۸، زکریا) --------------------------- نوٹ: آزاد ہو کہنے کے بعد اگر زبانی یا فعلی رجعت نہیں پائی گئی حتی کہ تین ماہواری گذرچکی تو پھر نکاح ختم ہوگیا دوبارہ ازدواجی تعلق قائم کرنے کے لیے تجدید نکاح ضروری ہوگا، باقی تفصیلات جو اوپر جواب میں لکھی گئیں درست اور صحیح ہیں۔ (د)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند