• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 17275

    عنوان:

    میری شادی کو تقریباً دس سال ہوگئے ہیں اور میری بیوی کی صحت کی وجہ سے میرے کوئی اولاد نہیں ہے۔ میرے والدین چاہتے ہیں کہ میں دوسری شادی کرلوں اور اب میں بھی شادی کرنا چاہتاہوں۔میرے پاس کافی دولت ہے اور میں دونوں کے ساتھ انصاف کرسکتاہوں۔میں نے اپنی بیوی سے اس کے بارے میں بات کی۔ میری بیوی کہہ رہی ہے کہ اگر تم دوسری شادی کرو گے تو میں تمہارے ساتھ نہیں رہوں گی۔اگر میں دوسرا نکاح کرتا ہوں اور وہ مجھ کو چھوڑ دیتی ہے تو کیا مجھ کو قیامت کے دن عذا ب ہوگا؟

    سوال:

    میری شادی کو تقریباً دس سال ہوگئے ہیں اور میری بیوی کی صحت کی وجہ سے میرے کوئی اولاد نہیں ہے۔ میرے والدین چاہتے ہیں کہ میں دوسری شادی کرلوں اور اب میں بھی شادی کرنا چاہتاہوں۔میرے پاس کافی دولت ہے اور میں دونوں کے ساتھ انصاف کرسکتاہوں۔میں نے اپنی بیوی سے اس کے بارے میں بات کی۔ میری بیوی کہہ رہی ہے کہ اگر تم دوسری شادی کرو گے تو میں تمہارے ساتھ نہیں رہوں گی۔اگر میں دوسرا نکاح کرتا ہوں اور وہ مجھ کو چھوڑ دیتی ہے تو کیا مجھ کو قیامت کے دن عذا ب ہوگا؟

    جواب نمبر: 17275

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م):1661=1661-11/1430

     

    بیوی ازخود شوہر کو نہیں چھوڑسکتی، یعنی جب تک شوہر طلاق نہ دیدے یا آپسی رضامندی سے خلع نہ ہوجائے اس وقت تک بیوی شوہر کے نکاح سے باہر نہیں ہوسکتی، دوسری شادی کرنا اگرچہ پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر ہو، ممنوع نہیں ہے، لیکن دونوں بیویوں میں مساوات شرط ہے،اگر آپ دونوں بیویوں کے درمیان عدل وانصاف قائم رکھ سکیں گے تودوسری شادی کرسکتے ہیں، شرعاً چار تک اجازت ہے، لقولہ تعالی: فَانْکِحُوْا مَا طَابَ لَکُمْ مِّنَ النِّسَآءِ مَْنٰی وَثُلٰثَ وَرُبَاعٍ (الآیة) اور اگر عدل وانصاف نہیں کیا اور حقوق کی ادائیگی نہیں کی تو قیامت کے روز مواخذہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند