معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 62200
جواب نمبر: 62200
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 48-56/N=2/1437-U صورت مسئولہ میں اگر آپ کی بیٹی: لمعة النور اپنے شوہر: عبید الہی کی جانب سے شدید زد وکوب وغیرہ کے اندیشہ کی وجہ سے سسرال جانے سے انکار کررہی ہے، نیز چھوٹی چھوٹی بات پر سخت زد وکوب کرنا اس کے شوہر کی عادت ہے اور وہ اسی وجہ سے اس سے طلاق یاخلع چاہتی ہے تو جب تک شوہر اسے طلاق یا خلع نہ دے تو وہ اپنے شوہر: عبید الہی سے میکہ میں رہ کر بھی نفقہ کا مطالبہ کرسکتی ہے؛ کیوں کہ بشرط صحت سوال صورت مسئولہ میں آپ کی بیٹی شرعاً بحکم ناشزہ نہیں ہے۔ البتہ اگر اس کا شوہر اپنی ناجائز وظالمانہ حرکتوں سے سچی پکی توبہ کرلے اور آئندہ اسے حسن معاشرت کے ساتھ رکھنے کا وعدہ کرے اور تمام حالات سے واقف اور سمجھ دار دو چار لوگوں کو اس کی توبہ پر اطمینان بھی ہو توآپ کی بیٹی کو رخصت ہوکر سسرال جانا چاہئے، اس صورت میں اس کا خلع یا طلاق کے لیے گھر بیٹھ کر شوہر سے نفقہ کا مطالبہ درست نہ ہوگا، قال في مجمع الأنھر (کتاب الطلاق ۲: ۱۷۹ ۱۸۰ ط دار الکتب العلمیة بیروت): ولا نفقة لناشزة أي: عاصیة ما دامت علی تلک الحالة …… خرجت الناشزة من بیتہ ……بغیر حق وإذن من الشرع، قید بہ؛ لأنھا لو خرجت بحق کما لو خرجت؛ لأنہ لم یعط لھا المھر المعجل ……لم تکن ناشزة اھ، نیز فتاوی دار العلوم دیوبند (۱۱: ۱۲۸، ۱۲۹، سوال: ۱۳۰۰) دیکھیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند