Q. مفتی صاحب! یہ بات تو سب جانتے ہیں کہ ایک لفظ سے دی گئی طلاق کے ہوجانے پر سب سے پہلے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فتوی دیاتھا، لیکن کچھ حضرات غیر مقلدین کا یہ کہناہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنے آخری دنوں میں اپنے اس فتوی پر نادم ہوئے تھے جس سے یہ ثابت ہوتاہے کہ ان کا یہ فتوی ٹھیک نہیں تھا، ان حضرات کی دلیل یہ ہے کہ حافظ ابوبکر الاسماعیلی رحمة اللہ علیہ نے اپنی کتاب ” مسندعمر ‘ “ میں لکھتے ہیں : ” مجھے کسی چیز پر ایسی ندامت نہیں ہوئی جتنی کہ تین چیزوں پر ہوئی ، ایک یہ ہے کہ میں طلاق کوحرام نہ کر دیتا“ یہ بات حافظ ابن القیوم رحمة اللہ علیہ نے بھی اپنی کتاب ” اغاث اللفہان “ جلد ۱/ ص ۳۳۶ /پر بھی نقلی کی ہے۔ آپ مہر بانی فرما کر بتادیں کہ اس بات میں کتنی صداقت ہے؟ اور طلاق کے مسئلہ کو قرآن وحدیث کی روشنی میں واضح کریں کہ ایک مجلس اور ایک لفظ سے دی گئی تین طلاق تین طلاق ہوتی ہے یا پھر ایک ہوتی ہے؟ احادیث اردو ترجمہ میں نقل کریں تو مہر بانی ہوگی۔