معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 15144
اگر
کسی شخص نے طلاق کی نیت سے [بس] یا[ ختم] کہا اور اس کے علاوہ کوئی اور چیز نہیں
کہا۔ کیا ان دونوں لفظوں میں سے کسی سے بھی نکاح پر اثر پڑے گا؟
اگر
کسی شخص نے طلاق کی نیت سے [بس] یا[ ختم] کہا اور اس کے علاوہ کوئی اور چیز نہیں
کہا۔ کیا ان دونوں لفظوں میں سے کسی سے بھی نکاح پر اثر پڑے گا؟
جواب نمبر: 1514401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1408=1124/1430/ل
طلاق کی نیت سے ختم کہنے سے ایک طلاق بائن واقع ہوگئی اگر بس بھی ختم کے معنی میں مستعمل ہو تو اس کا بھی وہی حکم ہے جو اوپر مذکورہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
جواب نمبر3758کے تعلق سے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ لفظ: میں اسے چھوڑ دیا, ایک رجعی طلاق کی طرف لے جاسکتی ہے؟ سب سے پہلے اس شخص کی نیت پوچھنی چاہیے؟ دوسرے یہ کہ الفاظ مبہم ہیں اور اردو میں ایک واضح طلاق کی جانب نہیں رہنمائی کرتے ہیں (میں نے اس کو جانے دیا)۔ یہ ممکن ہے کہ اس نے مراد لیا ہو کہ اس نے اس کو اس کی مرضی پر چھوڑ دیا یا اس کو گھر چھوڑنے دیا۔ یا صرف اس سے بیزار ہوگیا۔ یہ طلاق عرف میں کیسے صریح ہے؟ اگر اس سے طلاق واقع ہوتی ہے تو یہ طلاق بائن ہوگی کیوں کہ الفاظ مبہم ہیں۔ یہ یقین کرتے ہوئے کہ یہ جماع کے بعد واقع ہوا ۔ مجھے امید ہے کہ آپ اپنے جواب کا اندازہ لگائیں گے کیوں کہ یہ بہت ہی سیریس ہے۔ (۲)آپ نے یہ بیان کیا ہے کہ پیپر پر دی ہوئی طلاق جب بیوی اسی مجلس میں موجود ہے بے اثر ہے (جواب نمبر2699) ۔ ہم فقہ کی کتابوں میں یہ مسئلہ کہاں معلوم کرسکتے ہیں؟ میں نے دارالعلوم کراچی کے مفتیان کرام سے رابطہ کیا اور انھوں نے بیان کیا کہ واقع ہوجائے گی چاہیے بیوی موجودہے یا نہیں حتی کہ اگر چہ اس شخص نے الفاظ ادا نہیں کئے ہیں۔
2499 مناظراگر
کوئی آدمی یہ جملہ کہے [کہ اگر میں فلاں کام کروں تو میری بیوی کو طلاق شادی کے
بعد] اور وہ غیر شادی شدہ ہو تو کیا وہ جب بھی شادی کرے گا اس کی بیوی کو طلاق ہو
گی یا نہیں؟ اورجملہ اتنا ہی کہا ہے جتنا بتایا گیا ہے اور بلا ارادہ کہا ہے۔