• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 49406

    عنوان: طلاق کے بارے میں

    سوال: میری بہن کی شادی 2007میں ہوئی اور ابھی تک اچھی زندگی گزر رہی تھی لیکن کبھی کبھی ساس بہو میں ان بن ہوتی پھرمعاملہ ٹھیک ہوجاتا ۔ لیکن اچانک دو ہفتہ پہلے کچھ ایسی بات ہوئی کہ ساس نے کہا کہ تم گھر سے نکل جاؤ، جب میری بہن کا شوہر کام سے گھر واپس لوٹا تو اس نے سب باتیں سنادیں کہ آپ کی امی مجھے گھر سے نکلنے کو کہہ رہی ہیں تو اس نے جواب دیا کہ صبح بات کریں گے ۔ جب صبح ہوئی تو اس نے اپنی ماں سے پوچھا کہ کل کس کو گھر سے نکالنے کی بات کر رہی تھی ، صرف میری بیوی کو یا ا مجھے بھی ، تو اس کی ماں نے جواب دیا کہ صرف تمہاری بیوی کو نکالنے کی بات کررہی تھی جبکہ وہاں پر میری بہن، اس کا سسر ،ساس اور شوہر سب موجود تھے کہ اچانک میر ی بہن کے شوہر نے جواب دیا کہ آپ کس لئے نکالو گی میں ہی نکال دیتا ہوں اور اس نے اسی جگہ کھڑے ہو کر ایک دو تین طلاق کہہ کر اپنی امی سے مخاطب ہو کر کہا کہ اب اس کو نکال دو۔ ایک ہی جگہ کھڑے ہو کر ایک دو تین طلاق کا لفظ استعمال کیا ہے ۔

    جواب نمبر: 49406

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1876-1379/H=1/1435-U ایک دو تین طلاق سے مراد تین طلاقیں تھی تو آپ کی بہن پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں اور وہ آپ کے بہنوئی یعنی اپنے شوہر پر حرام ہوگئی، ایک مجلس میں تین طلاق مدخولہ بیوی پر تین ہی واقع ہوکر بیوی حرام ہوجاتی ہے۔ ایک ہی جگہ کھڑے ہوکر الفاظ طلاق بولے ہیں ان کا حکم بھی وہی ہے کہ جو اوپر لکھ دیا۔ تین طلاق واقع ہوجانے کا حکم یہ ہے کہ بعد انقضائے عدت عورت مطلقہ کو اختیار ہوجاتا ہے کہ وہ تین طلاق دینے والے شخص کے علاوہ جہاں چاہے اپنا عقد ثانی کرلے۔ بخاری شریف ج۲ ص۷۹۱، فتاوی ہندیہ: ج۱ ص۵۰۱ وغیرہ میں اس کی صراحت ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند