• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 38980

    عنوان: طلاق كی عدت كی مدت كیا ہے؟

    سوال: میرے شوہر باہر رہتے ہیں اور انہوں نے مجھے فون پہ پہلی طلاق دی ہے اور میں اس وقت میں حالت حیض میں تھی۔اب وہ مجھ سے نارمل بات کر رہے ہیں اس صورت میں رجوح کرنے کی کیا صورت ہوگی؟اور پھر عدّت کی مدت کیا ہوگی؟

    جواب نمبر: 38980

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 947-655/D=6/1433 اگر آپ کے شوہر نے واقعةً ایک ہی طلاق دی تھی اور طلاق کے بعد سے آپ کو مکمل ۳/ حیض (جس حیض میں طلاق دی تھی اس کے علاوہ) آچکے ہیں؛ تو اب دوبارہ نکاح کرنا ضروری ہے اور اگر طلاق کے بعد سے ابھی (جس حیض میں طلاق دی تھی اس کے علاوہ) مکمل ۳/ ماہ واری نہیں آئی ہیں اور شوہر رجوع کرنا چاہتا ہے تو ۳/ ماہ واری کے آنے سے پہلے پہلے شوہر کو رجعت کا حق حاصل ہے، اس کا طریقہ یہ ہے کہ وہ (شوہر) زبان سے کہہ دے کہ میں رجعت کرتا ہوں۔ یا شوہر وہ معاملہ کرے جو شوہر اور بیوی کے ساتھ مخصوص ہے اور اس سے حرمت مصاہرت ثابت ہوجاتی ہے، ایسا کرنے یا کہنے سے نکاح قائم رہے گا، دوبارہ نکاح کی ضرورت نہ ہوگی اور رجوع کے بعد عدت کی بھی کوئی ضرورت نہیں، وإذا طلّق الرجل امرأتہ تطلیقة رجعیة فلہ أن یراجعہا في عدتہا (الہندیة: ۱/۴۷۰)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند