• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 23527

    عنوان: سوال یہ ہے کہ میں نے اپنے سسر سے کہا کہ عرفانہ (میری بیوی) کو طور طریقہ سکھا دو ، ورنہ میں کبھی بھی طلاق دیدوں گا؟ تو فورا وہ غصہ میں بولے کہ دیدو تو میں بھی غصہ میں بولدیا کہ ٹھیک ہے لے لو، اب ختم ۔ بس اتنے پر میں نے فون کاٹ دیا۔ میری بیوی کو ان سب باتوں کے بارے میں کچھ پتا نہیں ہے، تو کیا ایسی صورت میں طلاق ہوگئی؟ جب کہ میرا ارادہ طلاق وغیرہ کا کچھ بھی نہیں تھا۔بس غصہ سے میری زبان سے کیسے یہ بات نکل گئی ، مجھے نہیں معلوم۔ میرا ایک مہینہ کا بیٹاہے، ماشاء اللہ۔ میں نے اپنے سسر سے سعودی عرب سے فون پر بات کی تھی جب کہ میری بیوی کو اس بارے میں کوئی علم نہیں۔صرف مذکورہ بالا جملہ سے پہلے میری اوربیوی کی بحث ہوئی تھی۔براہ کرم، بتائیں کہ اس کا حل کیا ہے؟ میں اپنی بیوی اور بچہ کے بغیر نہیں رہ سکتاہوں؟ میری بیوی ایک مہینہ کے اندر سعودی عرب آنے والی تھی ۔ براہ کرم، میری رہنمائی فرمائیں۔

    سوال: سوال یہ ہے کہ میں نے اپنے سسر سے کہا کہ عرفانہ (میری بیوی) کو طور طریقہ سکھا دو ، ورنہ میں کبھی بھی طلاق دیدوں گا؟ تو فورا وہ غصہ میں بولے کہ دیدو تو میں بھی غصہ میں بولدیا کہ ٹھیک ہے لے لو، اب ختم ۔ بس اتنے پر میں نے فون کاٹ دیا۔ میری بیوی کو ان سب باتوں کے بارے میں کچھ پتا نہیں ہے، تو کیا ایسی صورت میں طلاق ہوگئی؟ جب کہ میرا ارادہ طلاق وغیرہ کا کچھ بھی نہیں تھا۔بس غصہ سے میری زبان سے کیسے یہ بات نکل گئی ، مجھے نہیں معلوم۔ میرا ایک مہینہ کا بیٹاہے، ماشاء اللہ۔ میں نے اپنے سسر سے سعودی عرب سے فون پر بات کی تھی جب کہ میری بیوی کو اس بارے میں کوئی علم نہیں۔صرف مذکورہ بالا جملہ سے پہلے میری اوربیوی کی بحث ہوئی تھی۔براہ کرم، بتائیں کہ اس کا حل کیا ہے؟ میں اپنی بیوی اور بچہ کے بغیر نہیں رہ سکتاہوں؟ میری بیوی ایک مہینہ کے اندر سعودی عرب آنے والی تھی ۔ براہ کرم، میری رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 23527

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 1069=305-8/143

    صورتِ مسئولہ میں ایک طلاق رجعی آپ کی بیوی پر واقع ہوگئی جس کا حکم یہ ہے آپ دورانِ عدت اپنی بیوی سے رجعت کرسکتے ہیں، رجعت کی صورت یہ ہوگی کہ آپ دو لوگوں کی موجودگی میں یہ کہہ دیں کہ ”میں نے اپنی بیوی سے رجعت کرلی“ عدت گذرجانے کے بعد بتراضی طرفین عقد جدید کرنا ہوگا: قال في الشامي: ومنہ خذي طلاقک فقالت أخذت فقد صحح الوقوع بہ بلا اشتراط نیة کما في الفتح (شامي: ۴/۴۵۹، باب الصریح، ط: زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند