عبادات >> صوم (روزہ )
سوال نمبر: 611607
كیا ابتداء میں روزے كا دورانیہ 24 گھنٹے كا ہوتا تھا؟
سوال : مسئلہ یہ ہے کہ ہم نے بہت سے لوگوں سے سنا ہے کہ روزہ 24 گھنٹے کا ہوتا تھا لیکن۔ بعد میں منسوخ ہو گیا اور کیوں منسوخ ہوا پورا خلاصہ بتائیں۔ برائے کرم اس کو قرآن و حدیث کی روشنی میں بتائیے دلیل کے ساتھ۔
جواب نمبر: 611607
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1075-246T/M=09/1443
ابتداء میں روزے كا دورانیہ زیادہ تھا، بعد میں منسوخ ہوگیا۔ صحیح بخاری وغیرہ میں بروایت براء بن عازب رضی اللہ عنہ مذكور ہے كہ ابتداء میں جب رمضان كے روزے فرض كیے گئے تو افطار كے بعد كھانے پینے اور بیویوں كے ساتھ اختلاط كی صرف اس وقت تك اجازت تھی جب تك سو نہ جائے، سوجانے كے بعد یہ سب چیزیں حرام ہوجاتی تھیں، بعض صحابہ كرام كو اس میں مشكلات پیش آئیں، قیس بن صرمہ انصاری رضی اللہ عنہ دن بھر مزدوری كركے افطار كے وقت گھر پہونچے تو گھر میں كھانے كے لیے كچھ نہ تھا، بیوی نے كہا كہ میں كہیں سے كچھ انتظام كركے لاتی ہوں، جب وہ واپس آئی تو دن بھر كے تكان كی وجہ سے ان كی آنكھ لگ گئی، اب بیدار ہوئے تو كھانا حرام ہوچكا تھا، اگلے دن اسی طرح روزہ ركھا، دوپہر كو ضعف سے بے ہوش ہوگئے (ابن كثیر) اسی طرح بعض صحابہ سونے كے بعد اپنی بییوں كے ساتھ اختلاط میں مبتلا ہوكر پریشان ہوئے، ان واقعات كے بعد یہ آیت: (أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ الخ) نازل ہوئی، جس میں پہلا حكم منسوخ ہوكر غروب آفتاب كے بعد سے طلوع صبح صادق تك پوری رات میں كھانے پینے اور مباشرت كی اجازت دیدی گئی، اگرچہ سوكر اٹھنے كے بعد ہو، بلكہ سوكر اٹھنے كے بعد اخیر شب میں سحری كھانا سنت قرار دیا گیا..... (دیكھئے معارف القرآن: جلد اول، ص: 397، سورہٴ بقرہ: 187)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند