عبادات >> صوم (روزہ )
سوال نمبر: 8013
رمضان کے بعد شوال کے مہینہ میں چھ روزہ رکھنے کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ موٴطا مالک میں یہ لکھا ہے کہ امام مالک ابن انس (رضی اللہ تعالی عنہ) نے ارشاد فرمایا رمضان کا روزہ پورا ہونے کے بعد چھ روزہ رکھنے کے بارے میں انھوں نے کسی عالم یا فقیہ کو ان دنوں میں روزہ رکھتے ہوئے نہیں دیکھا ہے اور کسی بھی سلف کو ایسا کرنے کے بارے میں نہیں سنا ہے، اور علماء اس کو مکروہ خیال کرتے ہیں اوراس کے بدعت ہونے کا اندیشہ ظاہر کرتے تھے اور یہ رمضان کے ساتھ کچھ ایسی چیز کوجوڑ رہا ہے جو کہ اس کا حصہ نہیں ہے۔
رمضان کے بعد شوال کے مہینہ میں چھ روزہ رکھنے کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ موٴطا مالک میں یہ لکھا ہے کہ امام مالک ابن انس (رضی اللہ تعالی عنہ) نے ارشاد فرمایا رمضان کا روزہ پورا ہونے کے بعد چھ روزہ رکھنے کے بارے میں انھوں نے کسی عالم یا فقیہ کو ان دنوں میں روزہ رکھتے ہوئے نہیں دیکھا ہے اور کسی بھی سلف کو ایسا کرنے کے بارے میں نہیں سنا ہے، اور علماء اس کو مکروہ خیال کرتے ہیں اوراس کے بدعت ہونے کا اندیشہ ظاہر کرتے تھے اور یہ رمضان کے ساتھ کچھ ایسی چیز کوجوڑ رہا ہے جو کہ اس کا حصہ نہیں ہے۔
جواب نمبر: 8013
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1824=1551/ب
شوال کے چھ روزے رکھنا مستحب ہے۔ احادیث سے ثابت ہے، ابن ماجہ میں صراحت کے ساتھ یہ باب باندھا ہے: باب صیام ستة أیام من شوال، پھر یہ حدیث نقل کی ہے: عن ثوبان مولی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم أنہ قال: من صام ستة أیام بعد الفطر کان تمام السنة من جاء بالحسنة فلہ عشر أمثالھا (ابن ماجة:۱۲۳) اور ابوداوٴد اور ترمذی میں ان الفاظ کے ساتھ ہے: سُئل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن صیام الدہر قال: إن لأہلک حقًا صم رمضان والذی یلیہ وکل أربعاء وخمیس فإذا أنتَ قد صمتَ الدہر کلہ (بحوالہ مشکاة، ج:۱، ص:۱۸۰)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند