عنوان: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ روزہ رکھو جب لوگ رزوہ رکھیں اور افطار کرو جب لوگ افطار کریں اور اپنی قربانی کرو جب لوگ اپنی قربانی کریں۔ (ابوداؤد) ۔ سوال یہ ہے کہ اگر کوئی برطانیہ میں مقامی مسجد اور فیملی کے ساتھ میں روزہ رکھے جبکہ وہ رمضان اور عید سعودی عرب کے ساتھ شروع کرتاہے اور ام القری کے کلینڈر کے مطابق اعلان کرتاہے اور کہتاہے کہ چاند دیکھا گیا، تو کیا روزہ اور عید درست ہوں گے؟ اور کیا یہ جائز ہے؟ یا وفاق الامة کے اصول پر چلنا ضروری ہے؟
سوال: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ روزہ رکھو جب لوگ رزوہ رکھیں اور افطار کرو جب لوگ افطار کریں اور اپنی قربانی کرو جب لوگ اپنی قربانی کریں۔ (ابوداؤد) ۔ سوال یہ ہے کہ اگر کوئی برطانیہ میں مقامی مسجد اور فیملی کے ساتھ میں روزہ رکھے جبکہ وہ رمضان اور عید سعودی عرب کے ساتھ شروع کرتاہے اور ام القری کے کلینڈر کے مطابق اعلان کرتاہے اور کہتاہے کہ چاند دیکھا گیا، تو کیا روزہ اور عید درست ہوں گے؟ اور کیا یہ جائز ہے؟ یا وفاق الامة کے اصول پر چلنا ضروری ہے؟
جواب نمبر: 2546201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ھ): 2013=755-10/1431
کیلنڈر تو اپنے ہی ملک کا حجت شرعیہ نہیں ہے، اصل روٴیت یا ثبوتِ روٴیت ہے، برطانیہ میں رہنے والے شخص کو یہ حق حاصل نہیں کہ رمضان وعید میں سعودی عرب کے تابع رہے، بلکہ اس پر واجب ہے کہ برطانیہ میں روٴیت ہلال مجلس کے ذمہ دار علمائے کرام جو کچھ تحقیق کرکے فیصلہ کردیں اس کا تابع رہے۔
(۲) وفاق الامة کیا ہے؟ کوئی ادارہ ہے یا کچھ اور ہے؟
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند