• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 40665

    عنوان: تراویح پڑھانے كا زیادہ حق درار

    سوال: (۱) میرا سوال یہ ہے کہ میرے گاؤں میں دینی اختلاف پھیلا ہوا ہے، مسئلہ یہ کہ میرے گاؤں کے امام حافظ ہیں اور پچھلے دس سال سے امامت کرتے ہیں اور رمضان میں تراویح بھی پڑھاتے ہیں اس سال گاؤں کا مشورہ ہوا کہ تراویح دوسرے حافظ پڑھاینگے جس پر امام صاحب نے امامت سے استفعفی دیدیا، انکا کہنا ہے کہ جو امام موجود ہے اسکا ہی حق ہے تراویح پڑھانا ۔ جب کہ گاؤں میں کئی حافظ ہیں اور ایک عالم صاحب بھی امام صاحب کی حمایت کرتے ہیں ۔ معلوم ہو کہ گاؤں میں کئی نے حافظ ہیں اور تراویح کا آغاز گاؤں سے کرنا چاہتے ہیں، لہٰذا اس میں صحیح کیا ہے قران سنّت کی روشنی رہنمائی فرمائیں۔ (۲) آپ کا فتویٰ جواب نمبر ۲۷۸۳۴ میں تراویح پڑھانے پر اجرت لینا چاہے ہدیہ کے طور پر ہی کیوں نہ ہو ناجائزہے۔ میرے عالم صاحب کا کہنا ہے کہ مسئلہ صحیح ہے مگر حافظوں کی معاشی حالات کو مددے نظر رکھ کر کچھ مفتیان اسلام نے گنجایش رکھی ہے، اس لئے بطور ہدیہ پیسہ لینایا دینا جائز ہے۔ اس سوال پر بھی رہنمائی کی درخواست ہے اور اگر جائز ہے تو پھر اجرت یا ہدیہ دے کر قرآن خوانی کرانا کیسا ہے؟

    جواب نمبر: 40665

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1648-373/B=9/1433 جو حافظ صاحب دس برس سے مقررہ امام ہیں، اور وہ پنجوقتہ نماز اور نماز تراویح رمضان میں پڑھاتے چلے آرہے ہیں، تراویح پڑھانے کا حق ان ہی کو زیادہ حاصل ہے۔ دوسرے حافظ سے تراویح پڑھوانے کی تجویز بہتر نہیں ہے، کسی اور سے آغاز کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے جس طرح دس سال سے پڑھتے چلے آرہے ہیں، اسی طرح تراویح کی نماز ان ہی قدیم امام کے پیچھے پڑھنی چاہیے۔ تراویح میں قرآن سن کر اس پر معاوضہ، ہدیہ، نذرانہ لینا جائز نہیں۔ حدیث شریف میں آیا ہے اقروٴ القرآن ولا تأکلوا بہ (رواہ احمد) یہی مسئلہ صحیح ہے، جو لوگ گنجائش نکالتے ہیں، ان کی بات صحیح نہیں، قرآن خوانی کراکر ہدیہ لینا بھی ناجائز وحرام ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند