• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 608205

    عنوان:

    معذور کا وقت سے پہلے وضو کرنا؟

    سوال:

    سوال : حضرت آپ کی خدمت میں ایک سوال پوچھنا ہے کے جو بندہ شرعی معذور ہو یعنی اسے بار بار ریخ خارج ہونے کی بیماری ہو ایسے بندے کے لیے علماء ہر نماز کے لیے کم از کم ایک دفعہ وضو کرنا ضروری قرار دیتے ہیں۔

    (۱): تو کیا مغرب کی نماز کا وضو مغرب کے وقت سے پہلے کیا جا سکتا ہے یا وقت شروع ہونے پر ہی کرنا ہوگا؟ کیوں کہ دوسری صورت میں جماعت گزر جایا کرتی ہے ۔

    (۲): آج کل یعنی سردیوں میں چونکہ نماز کا دورانیہ بہت کم ہوتا ہے تو ایسی صورت میں معذور بندہ ایک نماز کہ وضو سے دوسری نماز پڑھ سکتا ہے اگر اس دوران ریخ بھی خارج نہیں ہوئی ہو؟

    جواب نمبر: 608205

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:591-553/L=6/1443

     (۱) اگرواقعی کوئی شخص اس درجہ معذور ہو کہ اتنی دیر کے لئے بھی اس سے خروج ریح کا عذر ساقط نہ ہوتا ہو کہ وہ وضو کرکے مختصر قرأت وتسبیحات کے ساتھ فرض نماز ادا کرسکے تو ایسا شخص شرعا معذور ہوگا، ایسا معذور شخص مغرب کے وقت سے پہلے وضو نہیں کرسکتا؛ بلکہ دخول وقت کے بعد ہی وضو کرنا ضروری ہوگا ۔جہاں تک مغرب کی جماعت کے فوت ہونے کا مسئلہ ہے تو شخص مذکور کو چاہیے کہ غروب آفتاب سے پہلے ہی استنجاء وغیرہ سے فارغ ہوجایا کرے، اور جیسے ہی غروب آفتاب ہو فورا وضو کرلیا کرے، اگر اس طرح کرے گا تو ان شاء اللہ مغرب کی جماعت فوت نہ ہوگی۔

    (۲)جب وہ معذور ہے تو اس کا ریح اتنی دیر تک کیسے باقی رہتا ہے؟ شاید آپ نے معذورِ شرعی کی تعریف نہیں پڑھی ہے، مناسب ہے کہ پہلے آپ معذور کی بحث پڑھ لیں یا کسی عالم سے سوال کرلیں اور پھر اگر سمجھ میں نہ آئے تو دوبارہ سوال کرلیں۔

    (وصاحب عذر من بہ سلس) بول لا یمکنہ إمساکہ (أو استطلاق بطن أو انفلات ریح... (إن استوعب عذرہ تمام وقت صلاة مفروضة)بأن لا یجد فی جمیع وقتہا زمنا یتوضأ ویصلی فیہ خالیا عن الحدث (ولو حکما) لأن الانقطاع الیسیر ملحق بالعدم (الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 1/ 305)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند