• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 46312

    عنوان: اگر امام كے ساتھ نماز پڑھنے میں ركعات چھوٹ جائیں تو كس طرح پوری كریں

    سوال: (۱) اگر نماز کی آخری رکعت میں امام کے ساتھ شامل ہو تو ہم کو اپنی رکعتیں کس طرح تعین کرنا ہوگا؟ مسئلہ تو پہلے دو رکعت تعین کرنے کا ہے؟(۲) نماز کو دیر کرکے پڑھنے والوں پر کیا حکم ہے؟(۳) اگر چار رکعات والی نماز ہو اور کسی شخص نے تین رکعات ہی پڑھی اور یہ سوچتاہے کہ چار پڑھ لی ہیں، کیوں کہ اس طرح کئی دفعہ محسوس ہوتاہے تو کیا حکم ہوگا؟ (۴) نماز کن حالات میں د ہرانا فرض ہے؟(۵) اگر کوئی نماز میں شامل ہوتے ہوئے تکبیر اولی کوز بان سے ادا نہ کرے بس صرف دل ہی دل میں کہہ لے تو کیا یہ کافی ہے؟(۶) نماز کے اذکار اگر دل ہی دل میں پڑھ لے اور زبان سے ادا کرنے میں کوتاہی کرے تو کیا نمازہوجائے گی؟(۷) نماز میں دھیان پیدا کرنے کے لیے کیا کرنا چاہئے؟(۸) واجب الوتر کی قضا بھی فرض ہے؟اگر نہ کرے تو کیا گناہ ہوگا(۹) اگر ایک شخص کو معلوم نہیں ہے کہ کتنی نماز یں قضاہوئی ہیں تو کس طرح قضائے عمری کرے گا؟

    جواب نمبر: 46312

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 981/201/D=10/1434 چھوٹی ہوئی رکعتوں کے ادا کرنے کے سلسلہ میں ضابطہ یہ ہے کہ چھوٹی ہوئی رکعتیں ”قرأت کے حق میں اول نماز مانی جائیں گی“ چنانچہ شروع کی دو رکعتوں میں سورہٴ فاتحہ اور ضم سورہ کیا جائے گا، اور ”قعدہ کے حق میںآ خر نماز“ چنانچہ ایک رکعت پانے والا ایک رکعت مزید ادا کرکے قعدہ کرلے گا، لہٰذا جس شخص کی عصر یا ظہر کی تین رکعتیں چھوٹی ہوں وہ پہلی رکعت میں سورہٴ فاتحہ اور ضم سورہ کرکے رکوع سجدہ کے بعد قعدہ کرے گا پھر دوسری رکعت کے لیے اٹھے گا (جو واقع میں تیسری رکعت ہے) اور اس میں سورہٴ فاتحہ اور ضم سورہ کرے گا، مگر رکوع سجدہ کے بعد قعدہ نہیں کرے گا بلکہ تیسری رکعت (جو واقع میں چوتھی رکعت ہے) کے لیے کھڑا ہوجائے گا اور صرف سورہٴ فاتحہ پڑھے گا، دوسری سورہ نہیں ملائے گا، پھر رکوع سجدہ قعدہ کرکے سلام پھیردے گا۔ (۲) وقت مستحب سے موخر کرکے پڑھنا خلافِ اولیٰ ہے یعنی اس سے ثواب میں کمی آجاتی ہے، اور بلاعذر وقت مکروہ میں پڑھنا مکروہ یعنی باعث گناہ ہے اور قضا کردینا بہت ہی سخت گناہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے انتہا درجہ کی کوتاہی فرمایا ہے قال أما أنہ لیس في النوم تفریط إنما التفریط علی من لم یصل حتی یجيء وقت الصلاة الأخری (رواہ مسلم) (۳) اگر پہلی بار ایسا اتفاق ہوا ہو تو از سر نو دوبارہ نماز پڑھ لے او راگر ایسا شبہ اکثر پیش آجاتا ہے تو کم تعداد جو کہ یقینی ہے اسے مان کر بقیہ رکعت پوری کرے، مثلاً دو اور تین میں شبہ ہوا تو دو مان کر بقیہ نماز پڑھے، مگر احتیاطاً تیسری رکعت میں بھی قعدہ کرے کیونکہ ہوسکتا ہے کہ یہ چوتھی ہو اور چوتھی میں قعدہ اخیرہ فرض ہے۔ (۴) (الف) جب نماز کی کوئی شرط پوری نہ ہو مثلاً وضو، غسل، کپڑے کی طہارت کے بغیر نماز پڑھ لیا ہو۔ (ب) یا نماز کا کوئی رکن (فرض) ادا کرنے سے رہ گیا مثلاً کسی رکعت کا رکوع یا سجدہ نہیں کیا ان صورتوں میں نماز کا دہرانا فرض ہے۔ (ج) کسی واجب کے چھوٹنے یا فرض کے موٴخر ہونے کی بنا پر سجدہٴ سہو واجب ہوا ہو مگر اس نے سجدہٴ سہو نہیں کیا تو نماز واجب الاعادہ ہوتی ہے۔ تفصیل کے لیے بہشتی زیور حصہ اول دوم یا بہشتی ثمر حصہ اول پڑھیں تاکہ نماز کے مسائل یاد ہوجائیں کیونکہ ان کی ضرورت اکثر پیش آتی ہے۔ (۵) زبان سے ادا کرنا ضروری ہے، ایسی آواز کہ آدمی خود سن لے یا کم ازکم حروف کی ادائیگی صحیح طور پر ہوجائے ضروری ہے۔ (۶) اس کا بھی وہی حکم ہے جو تکبیر کا ہے جن چیزوں کا کہنا فرض یا واجب ہے، مثلاً قرأت تشہد (التحیات) ان کی ادائیگی زبان سے نہ ہونے کی صورت میں نماز صحیح نہیں ہوگی اور جن چیزوں کا کہنا سنت ہے مثلاً رکوع سجدہ کی تسبیح ان کے زبان سے نہ کہنے کی صورت میں ثواب میں کمی آجائے گی۔ (۷) جو رکن ادا کررہا ہے یا جو الفاظ زبان سے نکال رہا ہے اس کی طرف دھیان رکھے۔ (۸) جی ہاں گناہ ہوگا۔ (۹) اندازہ سے حساب لگاکر یاد داشت میں نوٹ کرے پھر تھوڑا تھوڑا ادا کرتا رہے اور یادداشت میں نشان لگاتا رہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند