Q. حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کا مفہوم ہے کہ اپنی رات کو آخری نماز واجب الوتر بناؤ اور پھر احادیث میں یہ بھی ہے کہ وتر کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعات پڑھتے تھے۔ میں نے آپ کے فتوی میں (جو فرق وملل کی فہرست میں ہے) پڑھا کہ آپ یہ دورکعات بیٹھ کر پڑھتے تھے تو کیا ہمارے لئے بھی بیٹھ کر پڑھنا مسنون ہے؟ یا کھڑے ہو کر؟ میں نے یہ معمول بنایا ہے کہ عشاء کے پورے چودہ رکعات (4 4 2 2 2 ، نوافل کے ساتھ ) پڑھ کر دو رکعات صلاة التوبہ، دو رکعات صلاة الخوف، دو رکعات شکرانہ، دو رکعات صلاة الحاجة، پڑھتا ہوں، کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟ ڈرہوتاہے کہ کہیں کچھ غلطی تو نہیں ہورہی ہے؟ پھرکیا عمل میں غلطی ہو رہی ہے؟ آپ کچھ نوافل کے لیے مشورہ دیں۔ اگر میرے پاس محدود وقت ہے تو کیا میرے لیے نمازپڑھ کر دعا کرنا بہتر ہے یا جتنے ہوسکتے نوافل پڑھنا بہتر ہے؟ کیوں کہ اللہ تعالی تو ہمارے حالات سے واقف ہے، ہو سکتاہے کہ ہمار ی عبادت سے ہی خوش کر ہم کو بغیر مانگے نوازے۔ کیا یہ خیال سچ ہے؟ براہ کرم، میر ی رہنمائی فرمائیں۔