عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 67563
جواب نمبر: 67563
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1088-1116/N=10/2016
(۱، ۲) : صورت مسئولہ میں امام صاحب کو لقمہ لینے اور غلطی کی اصلاح کے لیے رکوع سے قیام کی طرف واپس آنے کی ضرورت نہ تھی اور لقمہ دینے والے کا اصرار بیجا تھا ؛ کیوں کہ نماز میں کسی جگہ وھم لا یشعرون کو وھم لا یسمعون پڑھ دینے سے نماز فاسد نہیں ہوتی، اور تراویح میں اس طرح کی غلطی کی اصلاح دوسری رکعت میں یا دوسرے شفعہ میں بھی ہوسکتی ہے، لیکن صورت مسئولہ میں جب امام صاحب نے اخیر میں سجدہ سہو کرلیا تو نماز ہوگئی، پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، ولو عاد وقنت لا یرتفض رکوعہ وعلیہ السھو؛ لأن القنوت إذا أعید یقع واجباً لا فرضاً کما في شرح المنیة ، وأما إذا عاد لقراء ة سورة أخری فلا یرتفض رکوعہ کما قدمناہ ؛ لأنہ وقع بعد قراء ة تامة فکان في موقعہ وکان عودہ إلی القراء ة غیر مشروع کما إذا عاد إلی القنوت بل أولی (رد المحتار، کتاب الصلاة، باب سجود السھو ۲: ۵۴۴، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند