عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 21590
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کا مفہوم ہے کہ اپنی رات کو آخری نماز واجب الوتر بناؤ اور پھر احادیث میں یہ بھی ہے کہ وتر کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعات پڑھتے تھے۔ میں نے آپ کے فتوی میں (جو فرق وملل کی فہرست میں ہے) پڑھا کہ آپ یہ دورکعات بیٹھ کر پڑھتے تھے تو کیا ہمارے لئے بھی بیٹھ کر پڑھنا مسنون ہے؟ یا کھڑے ہو کر؟ میں نے یہ معمول بنایا ہے کہ عشاء کے پورے چودہ رکعات (4 4 2 2 2 ، نوافل کے ساتھ ) پڑھ کر دو رکعات صلاة التوبہ، دو رکعات صلاة الخوف، دو رکعات شکرانہ، دو رکعات صلاة الحاجة، پڑھتا ہوں، کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟ ڈرہوتاہے کہ کہیں کچھ غلطی تو نہیں ہورہی ہے؟ پھرکیا عمل میں غلطی ہو رہی ہے؟ آپ کچھ نوافل کے لیے مشورہ دیں۔ اگر میرے پاس محدود وقت ہے تو کیا میرے لیے نمازپڑھ کر دعا کرنا بہتر ہے یا جتنے ہوسکتے نوافل پڑھنا بہتر ہے؟ کیوں کہ اللہ تعالی تو ہمارے حالات سے واقف ہے، ہو سکتاہے کہ ہمار ی عبادت سے ہی خوش کر ہم کو بغیر مانگے نوازے۔ کیا یہ خیال سچ ہے؟ براہ کرم، میر ی رہنمائی فرمائیں۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کا مفہوم ہے کہ اپنی رات کو آخری نماز واجب الوتر بناؤ اور پھر احادیث میں یہ بھی ہے کہ وتر کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعات پڑھتے تھے۔ میں نے آپ کے فتوی میں (جو فرق وملل کی فہرست میں ہے) پڑھا کہ آپ یہ دورکعات بیٹھ کر پڑھتے تھے تو کیا ہمارے لئے بھی بیٹھ کر پڑھنا مسنون ہے؟ یا کھڑے ہو کر؟ میں نے یہ معمول بنایا ہے کہ عشاء کے پورے چودہ رکعات (4 4 2 2 2 ، نوافل کے ساتھ ) پڑھ کر دو رکعات صلاة التوبہ، دو رکعات صلاة الخوف، دو رکعات شکرانہ، دو رکعات صلاة الحاجة، پڑھتا ہوں، کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟ ڈرہوتاہے کہ کہیں کچھ غلطی تو نہیں ہورہی ہے؟ پھرکیا عمل میں غلطی ہو رہی ہے؟ آپ کچھ نوافل کے لیے مشورہ دیں۔ اگر میرے پاس محدود وقت ہے تو کیا میرے لیے نمازپڑھ کر دعا کرنا بہتر ہے یا جتنے ہوسکتے نوافل پڑھنا بہتر ہے؟ کیوں کہ اللہ تعالی تو ہمارے حالات سے واقف ہے، ہو سکتاہے کہ ہمار ی عبادت سے ہی خوش کر ہم کو بغیر مانگے نوازے۔ کیا یہ خیال سچ ہے؟ براہ کرم، میر ی رہنمائی فرمائیں۔
جواب نمبر: 21590
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 808=23tl-5/1431
بیٹھ کر نفل پڑھنے کا ثواب کھڑے ہوکر نفل پڑھنے سے آدھا ملتا ہے، وتر کے بعد کی دو رکعت نفل بھی اس میں شامل ہے، اس لیے آپ کے لیے کھڑے ہوکر نفل پڑھنا اولیٰ اور بہتر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس حکم سے مستثنیٰ ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر نماز پڑھنے پر بھی پورا اجر ملے گا۔
(۲) آپ کا معمول صحیح ہے البتہ صلاة الخوف یہ الگ سے کوئی نماز نہیں ہے بلکہ لڑائی وجنگ کے موقع پر فرض نماز خاص ہیئت سے ادا کی جاتی ہے اس لیے صلاة الخوف نام سے آپ نفل نہ پڑھیں، اس کی جگہ تہجد کی نیت سے ۲، ۴، ۸، ۱۲ رکعت بطور نفل پڑھ لیا کریں۔
(۳) اگر آپ کے پاس محدود وقت ہے تو آپ کے لیے نوافل میں مشغول ہونا بہترہے، مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ دعاء کو بالکلیہ ترک کردیا جائے۔ دعا خود مامور بہ ہے اور بسا اوقات دعا نہ کرنا اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب بھی بنتا ہے، دعاء سے عبدیت کا اظہا رہوتا ہے، اس لیے اس کو بالکلیہ ترک نہ کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند