عنوان: نمازسعودي ثوب مين بغير لنگي يا پےجامہ كے
سوال: پوچھنا ہے کہ میرے سامنے ایک رسالة گزرا ہے "الفتوی فی لباس الصالحین- قمیص بے شگاف یعنی گول کرتہ نصف ساق تک مسنون ہونے کا اثبات" - مولانا عبد الرؤوف - مدرسة مظاہر العلوم سہارنپور جسمین بنگلادیش کے مفتی اعظم حضرت مولانا فیض اللہ صاحب کا تفصیلی جواب مع تطبیقات فقیہ الامت مفتی محمود حسن گنگوہی (رح) اور مفتی شفیع صاحب(رح) (ثمرة الأوراق -مہانہ رسالة المفتی کا حوالہ -ورق نمبر 15). اس رسالے مین جو لکہا کہ بعض دفعة نماز صرف ثوپ کے ساتھ پڈہای گی ہے اور نیچے کچہ نھین نہ لنگی نہ پیجامہ پہنا تہا تو اس صورت مین ثوپ بغیر چاک کے علاوة تو اور کوی ساتر شکل ہو نہین سکتی البتہ اس کی وضاحت فرما دین کہ غالبا یے ایسا ثوب ہوگا جو شفاف نہین ہوگا یعنی موٹے کپڈے کا ہوگا یا ملون رنگ والا ہوگا تاکہ سترے عورت نظر نہ اے. تو اس طرح سے نماز حنفیون کے پاس ہو جاے گی یا نھین اور کیا شرائط ہین اسکے؟. جزاک اللہ خیر.ّ
جواب نمبر: 3570701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 11=15-1/1433
مذکورہ رسالہ ”الفتوی فی لباس الصالحین“ ہمارے پاس نہیں؛ اس لیے جب تک ہم اسے نہ دیکھیں کہ یہ بات کس موقع پر اور کہاں سے کہی گئی ، تب تک ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند