• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 607823

    عنوان:

    مسجد کمیٹی کاامام کو وقت پر نمازیں پڑھانے کا پابند کرنا

    سوال:

    کیا فرما تے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں۔ میں(سائل)ایک مسجد میں امام ہوں میری تقرری کہ وقت مسجد کہ ذمہ داران سے چند باتیں طئے ہوئی تھیں جو ذیل میں مذکور ہیں۔ ۱۔طے شدہ تنخواہ چونکہ میری ضرورت کیلئے ناکافی ہے اس لئے میں کوئی کاروبار کروں گا اور ہو سکتا ہے کہ ایک دو منٹ کی تاخیر ہو جائے ۔ اس پر ذمہ داران نے یہ کہا کہ اتنی تاخیر پر یہاں کوئی اعتراض کرنے والا نہیں ہے ۔

    ۲۔دوسری طے شدہ بات یہ تھی کہ چونکہ میری نیند گہری لگتی ہے اس لئے ہو سکتا ہے فجر میں میری حا ضری کم ہو ۔حتی الامکان میں پابندی کی کوشش کروں گا۔ اس پر ایک ذمہ دار جن کا قرآن قدرے صحیح ہے انہوں نے یہ کہا کہ ہفتہ میں تین چار روز تو آ ہی سکتے ہیں ۔ باقی جن دنوں میں آپ نہیں آئیں گے میں فجر کی جما عت کرا دوں گا۔ اب سات سال کا زمانہ گزرنے کہ بعد ذمہ داران کا مطالبہ ہے کہ ایک آدھ منٹ کی بھی تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔اور فجر میں بھی آپ کی کوئی غیر حاضری نہیں ہونی چاہئے ۔جبکہ گہری نیند لگنے کی وجہ سے مجھ سے تاخیر یا غیر حاضری ہو ہی جاتی ہے ۔اور کاروبار کی وجہ سے ایک آدھ منٹ کی تاخیر بھی ایک دو نمازوں میں ہو ہی جاتی ہے ۔ ان حالات میں سوال یہ کہ ذمہ داران یا مقتدی حضرات کا ایک آدھ منٹ کے لئے نکتہ چینی کرنا کیسا ہے ؟ ۲۔دوسرا سوال یہ کہ کیا مجھے امامت ترک کر دینی چاہئے ؟

    جواب نمبر: 607823

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:182-79/TD-Mulhaqa=5/1443

     (۱)صورت مسئولہ میں اگر مسجد کی کمیٹی اور ذمہ داران نے یہ طے کردیا ہے کہ اب ایک دو منٹ کی تاخیر کی گنجائش نہیں ہے اور فجر کی نماز بھی پابندی سے پڑھانی ہوگی تو کمیٹی کو شرعا اس کا اختیار حاصل ہے ، آپ کے لیے اس کی پابندی لازم ہوگی۔

    (۲) جب آپ سات سال سے امامت کررہے ہیں تو امامت ترک نہیں کرنی چاہیے ؛ البتہ نماز متعینہ وقت پر پڑھانے کا اہتمام کرنا چاہیے ؛ بلکہ وقت سے کچھ پہلے مسجد پہنچ جانا چاہیے ، آج کل ایک دو منٹ کی تاخیر بھی مقتدیوں کے لیے کلفت اور اذیت کا سبب بنتی ہے اور فجر کی نماز میں بھی مسجد میں حاضر ہونا چاہیے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند