عنوان: ایک لڑکا سولہ سال کا ہے ، نماز کے اکثر مسائل سے واقف ہے ، قرآن دوسروں سے بڑھیا پڑھتاہے، اس کو ڈاڑھی ابھی نہیں نکلی ہے ، امام کی غیر موجودگی میں 20/30/50/ سال کے لوگوں میں داڑھی والے ہیں ، لیکن مسائل اورقرآن میں وہ سولہ سال کا لڑکا ان سے زیادہ معلومات رکھتاہے ،کیا اس کے پیچھے ان لوگوں کی نماز درست ہے یا نہیں؟
سوال: ایک لڑکا سولہ سال کا ہے ، نماز کے اکثر مسائل سے واقف ہے ، قرآن دوسروں سے بڑھیا پڑھتاہے، اس کو ڈاڑھی ابھی نہیں نکلی ہے ، امام کی غیر موجودگی میں 20/30/50/ سال کے لوگوں میں داڑھی والے ہیں ، لیکن مسائل اورقرآن میں وہ سولہ سال کا لڑکا ان سے زیادہ معلومات رکھتاہے ،کیا اس کے پیچھے ان لوگوں کی نماز درست ہے یا نہیں؟
جواب نمبر: 2499501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 1344=1050-10/1431
امامت سولہ سالہ لڑکے کی جائز ہے، اس سے عمر دراز لوگوں کی نماز بھی اس کے پیچھے درست ہوجائے گی، البتہ اگر امرد صبیح الوجہ ہونے کی وجہ سے میلانِ طبع کا باعث ہو تو پھر مکروہ تنزیہی ہے، پھر ایسے عمردراز شخص کو امامت کرنا افضل ہے جو قرآن صحیح پڑھتا ہو اور مسائل نماز وامامت سے واقف ہو: قال في الدر وکذا تکرہ خلف الأمرد قال الرحمتي إن المراد بہ الصبیح الوجہ لأنہ محل الفتنة، وقال الشامي قبلہ الظاہر أنہا تنزیہیة․ (شامي: ۱/۴۱۷)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند