• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 606285

    عنوان:

    تکبیرات انتقالیہ آہستہ کہہ کر امام سجدے میں چلا گیا، پھر یاد آنے پر دوبارہ کھڑے جہرا تکبیر کہہ کر رکوع سجدے کیے

    سوال:

    امام صاحب نمازپڑھا رہے تھے اس دوران ان کو لگا کہ وہ منفرد ہیں اور تکبیر آہستہ پڑھی رکوع کی بھی اور سجدے کی بھی سجدے میں جاکر ان کو احساس ہوا تو وہ سجدے سے اٹھے اور دوبارہ تکبیر جہراً کہہ کر رکوع اور سجدے میں گئے پھر آخر میں سجدہ سہو کیا، اس طرح نماز درست ہوگئی یا نہیں؟ اس دوبارہ لوٹنے کی وجہ سے نماز میں فرق تو نہیں پڑے گا؟

    جواب نمبر: 606285

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 182-182/H=03/1443

     صورت مسئولہ میں نماز کے اندر جو خلل واقع ہوا سجدہٴ سہو کرنے کے باوجود اس کی تلافی نہیں ہوئی، وقت کے اندر وہ نماز واجب الاعادہ تھی، اب (وقت کے گزرنے کے بعد) اس نماز کا اعادہ مستحب ہے۔

    إذا زاد في صلاتہ رکوعا أو سجودا ذکر في ظاہر الروایة أنہا لا تفسد وکذلک إذا سجدتین أو أکثر لا تفسد صلاتہ وکذلک الرکوعان وما زاد علی ذلک (الفتاوی الہندیة: 1/104)

    قال ویلزمہ السہو إذا زاد في صلاتہ فعلا من جنسہا لیس منہا وہذا یدل علی أن سجدة السہو واجبة ہو الصحیح لأنہا تجب لجبر نقص تمکن فی العبادة فتکون واجبة کالدماء في الحج وإذا کان واجبا لا یجب إلا بترک واجب أو تأخیرہ أو تأخیر رکن ساہیا ہذا ہو الِأصل وإنما وجب بالزیادہ لأنہا لا تعری عن تأخیر رکن أو تکر واجب (الہدایة شرح البدایة: 1/74) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند