عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 158200
جواب نمبر: 158200
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:465-379/N=5/1439
اگر ساری صفیں پر ہوجائیں اور آخری صف میں کوئی شخص اکیلا ہو تو وہ دوسرے مقتدی کی آمد کا انتظار کرے اور جب کوئی دوسرا شخص آجائے تو دونوں امام کے بالمقابل صف بناکر شریک جماعت ہوجائیں۔ اور اگر رکوع کا وقت قریب ہوجائے تو کسی مسئلہ جاننے والے کو اگلی صف سے کھینچ کر اپنے ساتھ کھڑا کرلے اور شریک جماعت ہوجائے۔ اور اگر اگلی صف میں کوئی مسئلہ جاننے والا نہ ہو تو امام کے بالمقابل تنہا صف بناکر کھڑا ہوجائے، اس صورت میں صف میں اکیلے نماز پڑھنا بلا کراہت جائز ہوگا۔ اور اگر کوئی شخص بلا عذر تنہا صف میں نماز پڑھے گا یا اگلی صف میں جگہ ہوتے ہوئے پچھلی صف میں کھڑا ہوگاتو احناف کے نزدیک ایسے شخص کی بھی نماز ہوجاتی ہے؛ البتہ اس کا یہ عمل مکروہ ہوگا۔
ومتی استوی جانباہ یقوم عن یمین الإمام إن أمکنہ وإن وجد فی الصف فرجة سدھا وإلا انتظر حتی یجیء آخر فیقفان خلفہ، وإن لم یجیء حتی رکع الإمام یختار أعلم الناس بھذہ المسألة فیجذبہ ویقفان خلفہ، ولو لم یجد عالماً یقف خلف الصف بحذاء الإمام للضرورة، ولو وقف منفرداً بغیر عذر تصح صلاتہ عندنا خلافاً لأحمد(رد المحتار، کتاب الصلاة، باب الإمامة، ۲: ۳۱۰، ط: مکتبة زکریا دیوبند ناقلاً عن المعراج)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند