عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 23468
جواب نمبر: 23468
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د):1009=212-7/1431
ٹوپی پہننا مسلمانوں کا شعار ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہٴ کرام سے ٹوپی پہننا ثابت ہے، ترمذی شریف کی روایت ہے: عن أبي کبشة قال کان کمام أصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بُطحا رواہ الترمذي کِمام جمع کمة ہي القلنسوة المدورة بطحًا أي مبسوطة علی روٴوسہم ولازقة علی روٴوسہم غیر مرتفعةٍ (مرقاة) وعن رکانة عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال فرق ما بیننا وبین المشرکین العمائم علی القلانس رواہ الترمذي (مشکاة: ۳۷۴) پہلی روایت سے صحابہٴ کرام کی جماعت کا ٹوپی پہننا ثابت ہوا اور دوسری روایت سے معلوم ہوا کہ عمامہ کے باوجود نیچے ٹوپی پہننا مسلمانوں کا شعار ہے، جب عام حالات میں ٹوپی پہننا ثابت ہوا تو نماز میں بدرجہٴ اولی، اسی لیے فقہاء نے ٹوپی پہننے کو نماز کے آداب میں سے لکھا ہے، اگر احیاناً کبھی بھول جائے تو مضائقہ نہیں؛ لیکن کسل مندی سے اس کا ترک کرنا گناہ ہے۔ قال في الدر وکرہ․․․ وصلاتہ حاسرًا أي کاشفا رأسہ للتکاسل ولا بأس بہ للتذلل وأما للإہانة فکفر اور اس کی عادت ڈالنا سخت گناہ ہے اور استخفافاً ترک کرنے میں اندیشہٴ کفر ہے۔ (شامي: ۱/۴۷۴)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند