عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 600204
پہلے ایک شخص ایسا تھا کہ وہ ناچ گانا وغیرہ کرتا تھا چوراہے وغیرہ پر اور اس کا دماغ بھی بالکل صحیح نہیں تھا، اور یہ اذان اور تکبیر بھی پڑھتا تھا مسجد کے ذمہ دارحضرات نے عکماء کے کہنے پر اس کو اذان اور تکبیر سے روک دیا گیا تھا اور اس کے کچھ سالوں بعد اس نے ناچ گانے وغیرہ کا عمل چھوڑ دیا اسے لوگوں نے ایسا کرتا دیکھا ہے کہ جب کوئی قرض دار اس سے اپنا قرض مانگتا ہے تو وہ پاگلوں والی حرکت کرنے لگتا ہے اور یہ آدمی اپنا کارو بار بھی کرتاہے کچھ لوگ اس کے ماتحت کام کرتے ہیں کیا وہ آدمی اذان اور تکبیر پڑھ نے کا مستحق ہے یا نہیں؟ براہ کرم، قرآن حدیث کی روشنی میں جواب مرحمت فرمائیں۔
جواب نمبر: 600204
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 117-84/H=02/1442
مسجد کے ذمہ داران سے درخواست کردیں وہ اس شخص کے حالات کی تحقیق کرکے علماء کرام سے شرعی مسئلہ معلوم کرلیں گے اور پھر اُس کے مطابق اذان اور تکبیر سے متعلق اُس شخص کو بتلادیں گے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند