عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 162531
جواب نمبر: 162531
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1050-883/N=10/1439
مسبوق جس طرح مغرب میں ایک یا دو رکعت چھوٹ جانے پر امام کے سلام کے بعد مابقیہ رکعت ادا کرتا ہے، اسی طرح وتر میں بھی ایک یا دو رکعت چھوٹ جانے پر مابقیہ رکعت ادا کرے گا، یعنی: امام کے سلام کے بعد ثنا ،تعوذ، تسمیہ ، سورہ فاتحہ اور ضم سورة کے ساتھ پہلی رکعت ادا کرے گا اور اس میں قعدہ کرے گا، اس کے بعد دوسری رکعت میں بھی سورہ فاتحہ اور ضم سورة کرے گا۔اور یہ شخص چوں کہ امام کے ساتھ تیسری رکعت میں دعائے قنوت پاچکا ہے؛ اس لیے چھوٹی ہوئی رکعتوں میں دعائے قنوت نہیں پڑھے گا۔
فمدرک رکعة من غیر فجر یأتي برکعتین بفاتحة وسورة وتشھد بینھما (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، آخر باب الإمامة، ۲: ۳۴۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، وأما المسبوق فیقنت مع إمامہ فقط ویصیر مدرکا بإدراک رکوع الثالثة (المصدر السابق، باب الوتر والنوافل،ص: ۴۴۸)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند