• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 609145

    عنوان:

    جماعت کی نماز میں چھوٹی ہوئی رکعتیں پڑھنے کا طریقہ

    سوال:

    سوال : جما عت شروع ہونے کے بعد مسجد میں پہنچیں جب ایک یا دو رکعت ہو گئی ہوں تو پھر باقی نماز کیسے پوری کریں اور کیا کیا جماعت کے بعد جو نماز پوری کرنی ہے اس میں کیا سورة بھی ملانی ہے ؟

    جواب نمبر: 609145

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 379-162/TD-Mulhaqa=7/1443

    اگر جماعت کی رکعات چھوٹ جائیں تو اس بارے میں ضابطہ یہ ہے کہ چھوٹی ہوئی رکعتیں ”قرأت کے حق میں اول نماز مانی جاتی ہیں، یعنی شروع کی دو رکعتوں میں سورہٴ فاتحہ کے ساتھ سورت بھی ملائی جائے گی اور ”قعدہ کے حق میںآ خر نماز مانی جاتی ہیں، مثلا: جس شخص کی عصر یا ظہر کی تین رکعتیں چھوٹی ہوں وہ پہلی رکعت میں سورہٴ فاتحہ کے ساتھ سورت ملائے گا اور قعدہ کرے گا ،پھر دوسری رکعت میں سورہٴ فاتحہ اور سورت پڑھے گا؛ لیکن رکوع سجدہ کے بعد قعدہ نہیں کرے گااور پھر تیسری رکعت میں صرف سورہٴ فاتحہ پڑھے گا، سورت نہیں ملائے گا، پس صورت مسئولہ میں چھوٹی ہوئی رکعتوں میں پہلی اور دوسری رکعت میں سورہ فاتحہ کے ساتھ سورت بھی ملائی جائے گی ۔

    قال الحصکفی: ويقضي أول صلاته في حق قراءة، وآخرها في حق تشهد؛ فمدرك ركعة من غير فجر يأتي بركعتين بفاتحة وسورة وتشهد بينهما، وبرابعة الرباعي بفاتحة فقط، ولا يقعد قبلها (قوله ويقضي أول صلاته في حق قراءة إلخ) هذا قول محمد كما في مبسوط السرخسي، وعليه اقتصر في الخلاصة وشرح الطحاوي والإسبيجابي والفتح والدرر والبحر وغيرهم وذكر الخلاف كذلك في السراج لكن في صلاة الجلابي أن هذا قولهما وتمامه في شرح إسماعيل.وفي الفيض عن المستصفى: لو أدركه في ركعة الرباعي يقضي ركعتين بفاتحة وسورة ثم يتشهد ثم يأتي بالثالثة بفاتحة خاصة عند أبي حنيفة. وقالا: ركعة بفاتحة وسورة وتشهد ثم ركعتين أولاهما بفاتحة وسورة وثانيتهما بفاتحة خاصة اهـ.وظاهر كلامهم اعتماد قول محمد۔( الدر المختار مع رد المحتار: ۱/۵۹۷، دار الفکر، بیروت(


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند